البحث

عبارات مقترحة:

الحفي

كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الجبار

الجَبْرُ في اللغة عكسُ الكسرِ، وهو التسويةُ، والإجبار القهر،...

ابو سعيد خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنولحیان کے مقابلہ پر جہاد (کے لیے) ایک لشکر روانہ کرنے کا ارادہ کیا تو حکم دیا کہ ’’ہر دو مردوں میں سے ایک جہاد میں جانے کے لیے نکلے جب کہ جہاد کا ثواب دونوں کے مابین تقسیم ہو گا‘‘۔

شرح الحديث :

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ نے بنی لحیان کی طرف لشکر بھیجنے کا ارادہ فرمایا جو قبیلہ ہذیل کا ایک مشہور قبیلہ ہے۔ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بنو لحیان اس وقت کافر تھے۔ آپ نے ان سے جنگ کے لیے ان کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس لشکر والوں سے کہا "ہر دو آدمیوں میں سے ایک لشکر کے ساتھ جانے کے لیے اٹھے۔" آپ کی مراد یہ تھی کہ ہر قبیلے سے آدھے مرد لشکر کے ساتھ جائیں۔ (والأجر): یعنی مجموعی اجر لڑنے والے اور اچھے انداز میں اس کی جانشینی کرنے والے دونوں کا ہو گا۔ (بينهما) : یہ آپ کے اس قول کی طرح ہے جو سابقہ حدیث میں گزرا ہے کہ "ومن خلف غازياً فقد غزا"۔ جس نے لڑنے والے مجاہد (کے امور میں اس) کی جانشینی کی وہ گویا بذاتِ خود لڑائی میں شریک ہوا۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے «أيكم خلف الخارج في أهله وماله بخير كان له مثل نصف أجر الخارج» (جس نے بھی جہاد پر نکلنے والے کے اہل عیال اور مال میں اچھے انداز میں اس کی جانشینی کی اس کے لیے جہاد پر جانے والے کے اجر کا نصف ہے۔) مطلب یہ کہ نبی نے انہیں حکم دیا کہ ان میں ایک شخص لشکر کے ساتھ جائے اور ایک مجاہد کے گھر والوں کے لیےاس کا جانشین بن جائے بایں طور کہ ان کے معاملات کو نپٹائے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھے۔ اس صورت میں اس کے لیے اس مجاہد کا نصف اجر ہو گا کیونکہ باقی آدھا خود مجاہد کو ملے گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية