الواسع
كلمة (الواسع) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَسِعَ يَسَع) والمصدر...
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے تشہد سکھایا اس حال میں کہ میرا ہاتھ آپ ﷺ کی ہتھیلیوں کے درمیان میں تھا اور اس طرح سکھایا جس طرح آپ ﷺ قرآن کی سورت سکھا یا کرتے تھے، ”التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ“۔ ترجمہ: ”تمام بزرگیاں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، تمام دعائیں اور صلاتیں اور تمام پاکیزہ چیزیں بھی۔ اے نبی! آپ پر سلامتی ہو، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں۔ سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“۔ ایک دوسری روایت کے یہ الفاظ ہیں "جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھ جائے تو یوں کہے: التحیات للہ۔۔۔۔"الخ۔ اسی حدیث میں ہے کہ "تمہارے ایسا کرنے پر زمین و آسمان میں موجود ہر نیک بندے پر تمہاری طرف سے سلام ہوجائے گا۔" اور اس میں مزید یہ ہے کہ ’’۔۔۔ پھر نمازی جو دعا مانگنا چاہے مانگے‘‘۔
عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کر رہے ہیں کہ نبی ﷺ نے انہیں تشہد سکھایا جو چار اور تین رکعت والی نماز کے پہلے اور دوسرے قعدے میں اور دو رکعت والی نماز کے آخری قعدے میں پڑھا جاتا ہے اور یہ کہ نبی ﷺ نے بہت اہتمام کے ساتھ انہیں تشہد سکھایا اور ان کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں تھامے رکھا۔ تشہد کا آغاز اللہ تعالی کی عظمت کے بیان سے ہوتا ہے کہ جو مطلق تعظیم کا حامل ہے یعنی اس بات کے بیان کے ساتھ کہ وہ تمام قسم کی قولی و فعلی عبادات اور ہر قسم کے پاکیزہ اعمال و اوصاف کا مستحق ہے۔ اللہ تعالی کی ثناء کے بعد دوسرے نمبر پر نبی ﷺ کے لیے نقائص اور آفات سے سلامتی کی دعا ہے اور اس بات کا سوال ہے کہ اللہ تعالی انہیں رحمت اور خیر وبھلائی عطا کرے، اور یہ کہ اپنی طرف سے بھر پور طور پر بڑھا کر دے، پھر نمازی کی خود اپنے لیے اور وہاں موجود انسانوں اور فرشتوں کے لیے دعا ہے۔ پھر نمازی کی طرف سے زمین و آسمان کے تمام اگلے پچھلے جن و انس اور فرشتوں کی صورت میں اللہ کے بندوں کے لیے دعا ہے۔ یہ دعائے تشہد نبی ﷺ کے جوامع الکلم میں سے ہے۔ پھر اس کے بعد قطعی شہادت ہے کہ معبودِ برحق اللہ کے سوا کوئی نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ کی دو صفات ہیں۔ اول: یہ کہ وہ بندگی کی صفت سے متصف ہیں۔ دوم: صفتِ رسالت، یہ دونوں صفات میں اکرام و اعزاز ہے اور حد سے زیادہ بلند کرنے اور ناقدری کرنے کے مابین توسط برتا گیا ہے۔ تشہد کی دعا کئی انداز میں آئی ہیں تاہم افضل ترین اور مشہور وہی ہے جو مصنف نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے واسطے سے ذکر کی ہے ۔ تاہم دوسرے ثابت شدہ الفاظ کے ساتھ تشہد پڑھنا بھی درست ہے۔