السيد
كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...
ٍّؓ!ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ''قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک ایسی صورتِ حال پیدا نہ ہوجائے کہ آدمی کا گزر قبر پر سے ہوگا تو وہ اس پر لوٹ پوٹ ہو کر یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس قبر والے کی جگہ میں دفن ہوتا!۔ اس کا سبب دین نہیں ہوگا، بلکہ وہ دنیا کی مصیبت کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا''۔
نبی کریم ﷺ ہمیں آگاہ کر رہے ہیں کہ آخری زمانے میں ایسی صورتِ حال ہو گی کہ آدمی کا گزر قبر پر سے ہوگا اور جن دنیوی پریشانیوں اور ان گنت فتنوں اور آزمائشوں میں وہ مبتلا ہوگا ان کی وجہ سے مٹی میں لوٹ پوٹ ہو کر یہ تمنا کرے گا کہ وہ اس قبر والے کی جگہ پر ہوتا کیونکہ مرنے والا دنیا کی تھکان اور مشقت سے خلاصی پا گیا ہوتا ہے۔ اس حدیث میں اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ موت کی تمنا کرنی چاہیے بلکہ اس میں تو صرف اس بات کی خبر دی گئی ہے جو آخرے زمانے میں واقع ہوگی۔