الإله
(الإله) اسمٌ من أسماء الله تعالى؛ يعني استحقاقَه جل وعلا...
ابن عباس اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا کہ ’’میں نےجنت میں جھانکا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر غریب لوگ تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو دیکھا کہ اس میں زیادہ تر عورتیں تھیں‘‘۔
نبی ﷺ اس حدیث میں بیان فرما رہے ہیں کہ آپ ﷺ نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو اس میں زیادہ تر غریب لوگ تھے کیونکہ غریبوں کے پاس ایسی کوئی شے ہوتی ہی نہیں جو انہیں سرکش بنائے۔ یہ لوگ پابندِ دین اور مطیع و فرماں بردار ہوتے ہیں۔ اسی لیے جو شخص آیات میں غور و فکر کرتا ہے اس پر یہ آشکارا ہوتا ہے کہ صاحبِ حیثیت اور امیر لوگ ہی رسولوں کو جھٹلاتے ہیں جب کہ کمزور وناتواں لوگ رسولوں کی پیروی کرتے ہیں اس لیے جنت میں زیادہ تر یہی لوگ ہوں گے۔ حدیث سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ہر غریب کو ہر امیر پر فضیلت حاصل ہے بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جنت میں غریب لوگ امیر لوگوں سے زیادہ ہیں اور اسی بات کی آپ ﷺ نےخبر دی ہے۔ ان کی غربت ان کے جنت میں جانے کا سبب نہیں اگرچہ اس کی وجہ سے ان کے حساب میں کچھ تخفیف ضرور ہو گی۔ اس کے بجائے وہ اپنی راستگی کی وجہ سے جنت میں جائیں گے۔ غریب آدمی اگر راست رو نہ ہو تو اسے کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوتی۔ اسی طرح نبی ﷺ نے بتایا کہ آپ ﷺ نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو اس میں زیادہ تر عورتیں نظر آئیں۔ کیونکہ عورتوں میں ایسی بری عادات ہوتی ہیں جن کا رنگ ان کی طبیعتوں پر حاوی ہو جاتا ہے اور وہ ان میں رچ بس جاتی ہیں۔ شوہر کی ناشکری اور کثرت کے ساتھ لعن طن کرنا انہی بری عادات میں سے ہے۔ اس لیے ان پر ضروری ہے کہ اپنے دین کی حفاظت کریں تاکہ جہنم سے محفوظ رہیں۔