العليم
كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ ”(دنیا کی چیزوں میں سے) ابن آدم کا حق سوائے اس کے اور کچھ نہیں کہ اس کے لیے ایک گھر ہو جس میں وہ زندگی بسر کر سکے اور اتنا کپڑا ہو جس سے وہ اپنا ستر ڈھانپ سکے اور روٹی اور پانی کے لیے برتن ہوں جن سے وہ کھانے پینے کا جتن کر سکے (یا روکھی روٹی اور پانی ہو)۔‘‘
اگرچہ حدیث ضعیف ہے تاہم اس میں مسلمان کو اس بات پر ابھارا گیا ہے کہ وہ اس دنیوی زندگی میں بقدر کفایت یعنی رہائش کے لیے ایک گھر، بھوک مٹانے کے لیے روٹی اور پانی اور اس قدر کپڑے پر انحصار کرے جس کی اسے اپنی تن پوشی اور ظاہری خوشنمائی کے لیے ضرورت ہو۔ اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ آسائشِ نفس میں شمار ہوتا ہے نہ کہ اس کے حقوق میں۔ اس میں انسان کو اس بات کی ترغیب دی جارہی ہے کہ وہ زائد از ضرورت مال کے حصول میں مصروف نہ ہو جو ہو سکتا ہے کہ اسے اللہ تعالی کی عبادت سے روکنے کا سبب بن جائے۔