الوكيل
كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ: "جب تم میں سے کسی سے اس کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے نہ روکے، (سالم نے) کہا: بلال بن عبد اللہ نے کہا: اللہ کی قسم ہم تو انھيں ضرور روکیں گے، (راوی حدیث) کہتے ہیں: عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کی طرف رخ کیا اور بلال کو سخت برا بھلا کہا، میں نے انہیں کبھی (کسی کو) اتنا برا بھلا کہتے نہیں سنا، اور فرمايا: ميں تمہیں اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کا فرمان بتا رہا ہوں اور تم کہتے ہو: اللہ کی قسم! ہم انھيں ضرور روکیں گے؟” اور ايک دوسری روايت ميں یہ الفاظ آئے ہیں: "اللہ کی بنديوں کو اللہ کی مسجدوں سے نہ روکو..."
ابن عمر رضي اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: جب تم ميں سے کسی کی بيوی مسجد جانے کی اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے، تاکہ وہ مسجد میں جماعت کی فضيلت سے محروم نہ رہے۔ اس حديث ميں عورت کے نماز کے لیے مسجد جانے کے جواز کا ثبوت ہے، اس حدیث کو بیان کرتے وقت اسی مجلس ميں عبد اللہ بن عمر کے صاحب زادے بلال بھی موجود تھے انھوں نے اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے بڑھ کرعورتوں کی زيب و زينت میں توسّع کو دیکھ کر ان کی عصمت وعفت کی حفاظت کے پیش نظر - شارع پراعتراض کا قصد کئے بغیر- فرمایا: "اللہ کی قسم ہم انھيں ضرور منع کریں گے."، اس بات کو سن کر ان کے والد ابن عمر نے سمجھا کہ وہ اس تردید کے ذریعہ سنتِ رسول پر اعتراض کر رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ اللہ اور اس کے رسول کى خاطر بہت ناراض ہوئے اور انھيں بہت ہی برا بھلا کہا۔ اور فرمايا: ميں اللہ کے رسول صلی عليہ وسلم کی حديث بيان کر رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ ہم انہیں ضرور روکیں گے؟