الحي
كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...
عبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں بنو عامر کے وفد کے ساتھ رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، تو ہم نے کہا: آپ ﷺ ہمارے (سید) سردار ہیں۔ آپ ﷺنے فرمایا ” سید (اور حقیقی سردار) اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔“ ہم نے کہا: آپ ﷺہم میں سب سے فضیلت والے اور صاحب جود و سخا ہیں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا: ” تم اس طرح کی بات کہہ سکتے ہو۔ مگر کہیں شیطان تمھیں اپنا وکیل نہ بنا لے (کہ کوئی ایسی بات کہہ گزرو، جو میری شان کے مطابق نہ ہو)۔
اس وفد میں شامل لوگوں نے جب نبی کریم ﷺ کی مدح میں مبالغہ آرائی سے کام لیا، تو آپﷺ نے اللہ تعالیٰ کے ادب اور اس کی توحید کے تحفظ کے پیش نظر ان کو اس سے منع فرمادیا اور یہ حکم دیا کہ وہ ایسے الفاظ ہی استعمال کریں، جن میں غلو اور گناہ نہ ہو۔ مثلا آپ کو محمد رسول اللہ ﷺ کہہ کر پکاریں، جیسے اللہ تعالیٰ نے آپ کو اسی نام سے پکارا ہے۔ آپﷺ نے انھیں اس بات سے ڈرایا کہ کہیں شیطانی انھیں وسوسہ اندازی کے لیے اپنا وکیل نہ بنا لے۔