العلي
كلمة العليّ في اللغة هي صفة مشبهة من العلوّ، والصفة المشبهة تدل...
عبادة بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ تعالٰی کے سوا کوئی حقیقی معبودِ نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی ساجھی اور شریک نہیں، اور بے شک محمد ﷺ اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ عیسٰی علیہ السلام اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نیز اس کا وہ کلمہ ہیں جو اس نے مریم تک پہنچایا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح ہیں اور جنت اور دوزخ بر حق ہیں اللہ تعالٰی اس کو جنت میں داخل فرمائے گا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں“۔
یہ حدیث ہمیں اس بات کی خبر دے رہی ہے کہ جس شخص نے کلمہ توحید کا زبان سے اقرار کیا اور اس کے معنی کو جانا اور اس کے تقاضے کے مطابق عمل کیا اور محمد ﷺ کے بندے اور ان کے رسول ہونے کی گواہی دی نیز عیسٰی علیہ السلام کے بندے اور ان کے رسول ہونے کی گواہی دی، اور یہ کہ عیسٰی علیہ السلام کلمہ ”کُنْ“ کے ذریعہ مریم علیہا السلام کے بطن سے پیدا ہوئے، اور اللہ نے ان کی ماں کو اس چیز سے بری کر دیا جس کی نسبت دشمن یہود نے ان کی طرف کی تھی، اور مومنوں کے لیے جنت اور کافروں کے لیے جہنم کے ثبوت کی تصدیق کیا، اگر وہ اس (عقیدہ) پر مرتا ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگا خواہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں!