البحث

عبارات مقترحة:

الحافظ

الحفظُ في اللغة هو مراعاةُ الشيء، والاعتناءُ به، و(الحافظ) اسمٌ...

الخلاق

كلمةُ (خَلَّاقٍ) في اللغة هي صيغةُ مبالغة من (الخَلْقِ)، وهو...

الحي

كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے کہغزوہ احد کے موقع پر رات کے وقت میرے باپ نے مجھے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اصحاب محمد میں سے سب سے پہلا شہید میں ہی ہوں گا اور میرے نزدیک رسول اللہ کے بعد سب سے عزیز تو ہے ۔اگر مجھ پر کوئی قرض ہوا تو اس کو ادا کرنا، اپنے بہنوں کو خیر کی تلقین کرنا۔جب اگلی صبح ہوئی تو سب سے پہلے شہید وہی تھے ۔میں نے ان کو کسی اور کے ساتھ دفن کر دیا لیکن پھر مجھے اچھا نہ لگا کہ میں انہیں کسی اور کے ساتھ قبر میں چھوڑے رکھوںتو میں نے چھ مہینے بعد ان کو اس قبر سے نکالا تو وہ ایک کان کے علاوہ ویسے ہی تھے جیسے ان کو پہلے دن قبر میں رکھا گیا تھا اور پھر ان کو علیحدہ قبر میں دفن کر دیا۔

شرح الحديث :

ایک رات عبداللہ بن حرام رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے جابر رضی اللہ عنہ کو اٹھایا اور ان سے کہا: مجھے لگتا ہے کہ رسول اللہ کی طرف سے میں پہلا شخص ہوں گا، جسے قتل کیا جائے گا۔ یہ غزوۂ احد سے ذرا پہلے کی بات ہے۔ پھر ان کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: میں جن لوگوں کو چھوڑ کر جاؤں گا، ان میں رسول اللہ کے بعد سب سے عزیز شخص تم ہو۔ ان کو وصیت کی کہ ان کی طرف سے قرض ادا کر دے اور بہنوں کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ پھر جنگ ہوئی، انھوں نے قتال کیا اور شہید ہو گئے۔ غزوۂ احد کے دن ستر مسلمان شہید ہوئے تھے اور ہر ایک کے لیے الگ الگ قبر کھودنا آسان نہ تھا، اس لیے مسلمان ایک ایک قبر میں دو دو اور تین تین افراد کو دفنانے لگے۔ عبداللہ بن حرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ بھی ایک آدمی کو دفن کیا گیا، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کو دلی طور پر یہ اچھا نہ لگا اور اپنے والد اور ان کے ساتھ مدفون شخص کو الگ الگ کر دیا؛ انھوں نے تدفین کے چھ مہینے بعد قبر کھودی، تو ان کو ویسے ہی پایا، جیسے انھیں دفن کیا گیا تھا۔ ان کےجسم پر کان کے کچھ حصہ کے علاوہ کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی اور پھر انھیں الگ قبر میں دفنا دیا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية