المقدم
كلمة (المقدِّم) في اللغة اسم فاعل من التقديم، وهو جعل الشيء...
ثابت رحمہ اللہ، انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا: میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے ہمیں سلام کیا اور مجھے ایک ضروری کام سے بھیجا۔ مجھے اپنی والدہ کے پاس آنے میں دیر ہو گئی۔ جب میں آیا تو میری والدہ نے پوچھا: کس وجہ سے تم نے آنے میں دیر کردی؟ میں نے جواب دیا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے کسی ضروری کام سے بھیجا تھا۔ انھوں نے دریافت کیا کہ آپ ﷺ کا ضروری کام کیا تھا؟ میں نے کہا: یہ ایک راز ہے۔ اس پر انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا راز ہر گز کسی کو نہ بتانا۔ انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم اے ثابت! اگر میں یہ راز کسی کو بتاتا تو تمھیں ضرور بتادیتا۔
ثابت رحمہ اللہ، خادمِ رسول انس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ کا ان کے پاس سے گزر ہوا جب کہ وہ لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے کیونکہ انس رضی اللہ عنہ چھوٹے بچے تھے۔ آپ ﷺ نے کھیلنے والے ان بچوں کو سلام کیا اور پھر انس ابن مالک رضی اللہ عنہ کو بلا کر انھیں کسی ضروری کام کےلیے بھیج دیا۔ انھیں اپنی والدہ کے پاس آنے میں کچھ دیر ہو گئی۔ جب وہ اپنی والدہ کے پاس آئے تو انھوں نے پوچھا: تمہیں کس وجہ سے دیر ہو گئی؟ انھوں نے جواب دیا کہ مجھے نبی ﷺ نے کسی ضروری کام پر بھیج دیا تھا۔ وہ پوچھنے لگیں کہ آپ ﷺ کا وہ ضروری کام کیا تھا ؟ انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کا راز کسی کو نہیں بتا سکتا۔یعنی میں کسی کو بھی اس راز کے بارے میں نہیں بتاؤں گا۔ اس پر ان کی والدہ نے ان کی تایید، انھیں ان کی بات پر ثابت قدم رہنے اور ان کے عذر کو قبول کرتے ہوئےکہا کہ: رسول اللہ ﷺکا راز ہرگز بھی کسی کو نہ بتانا۔ کیوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کو رسول اللہ ﷺ کا راز بتانے سے انکار کر دیا تھا۔ پھر انس رضی اللہ عنہ نے اپنے شاگرد ثابت البنانی رحمہ اللہ سے فرمایا جو ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے کہ نبی ﷺ نے مجھے جس ضروری کام سے بھیجا تھا اس کے بارے میں اگر میں کسی کو بتاتا تو وہ تم ہوتے۔