الفتاح
كلمة (الفتّاح) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعّال) من الفعل...
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے اور وہ ان کے سامنے لیٹی ہوتیں۔ جب وتر باقی رہ جاتی، تو آپ ﷺ انھیں بھی جگا دیتے اور وہ اٹھ کر وتر پڑھتیں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جب وتر باقی رہ جاتی، تو آپ ﷺ فرماتے: "اے عائشہ! اٹھو اور وتر پڑھو۔"
حدیث کا مفہوم: نبی ﷺ رات کو نماز پڑھا کرتے تھے اور عائشہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کے سامنے لیٹی ہوتی تھیں۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں ہے: "نبی ﷺ رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ ﷺ کے اور قبلہ کے مابین ایسے پڑی ہوتی، جیسے جنازہ پڑا ہوتا ہے"۔ جب نبی ﷺ نماز تہجد سے فارغ ہو جاتے، تو وتر کی نماز شروع کرنے سے پہلے عائشہ رضی اللہ عنہا کو جگا دیتے۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ جب وتر باقی رہ جاتی، تو آپ ﷺ فرماتے: اے عائشہ! اٹھو اور وتر پڑھو۔" ابوداود کی روایت میں ہے: "یہاں تک کہ جب آپ ﷺ وتر پڑھنے کا ارادہ فرماتے، تو انھیں جگا دیتے اور وہ وتر پڑھتیں۔" یعنی آپ ﷺ رات کے ابتدائی حصے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کو چھوڑے رکھتے اور انھیں نہیں جگاتے تھے۔ یہاں تک کہ جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہو جاتے اور صرف وتر باقی رہ جاتی، تو انھیں جگا دیتے؛ تاکہ وہ اپنی وتر پڑھ لیں اور وہ اٹھنے کے فورا بعد وتر پڑھا کرتی تھیں، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں ان پر نیند کی سستی غالب نہ آ جائے اور تاخیر کی صورت میں کہیں یہ چھوٹ ہی نہ جائے۔