البحث

عبارات مقترحة:

المبين

كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...

المولى

كلمة (المولى) في اللغة اسم مكان على وزن (مَفْعَل) أي محل الولاية...

المقتدر

كلمة (المقتدر) في اللغة اسم فاعل من الفعل اقْتَدَر ومضارعه...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا، بیمار کی عیادت کرنا ، جنازوں کے ساتھ جانا، دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا‘‘۔

شرح الحديث :

اس حدیث میں ان حقوق میں سے کچھ کا بیان ہے جو مسلمان کے اپنے مسلمان بھائی پر واجب ہوتے ہیں۔ مسلمان کے اپنے بھائی پر بہت سے حقوق لازم ہوتے ہیں لیکن نبی بعض اوقات کچھ معین باتوں کو ان پر خصوصی توجہ دینے اور ان كو شمار کرنے کے لیے صرف انہی کا ذکر فرما دیتے ہیں۔ ان میں سے کچھ چیزیں وہ ہیں جن کا ذکر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ سے روایت کرتے ہوئے کیا کہ آپ نے فرمایا: مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں: سلام کا جواب دینا۔ یعنی جب آپ کو کوئی شخص سلام کرے توآپ اس کے سلام کا جواب دیں۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ "ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حقوق ہیں: ایک یہ کہ جب تم اس سے ملو تو اس سے سلام کرو۔۔۔۔"۔ جو شخص مسلمانوں کے سلسلے میں ان حقوق کی پاسداری کرے گا وہ دیگر حقوق کو بدرجۂ اولی پورا کرے گا۔ اس طرح سے وہ ان واجبات و حقوق کو پورا کرے گا جن میں بہت زیادہ بھلائی مضمر ہے اور بہت بڑا اجر ہے بشرطیکہ وہ اللہ سے اجر کا امیدوار رہے۔ ان حقوق میں سے سب سے پہلا حق یہ ہے کہ "جب تم دوسرے مسلمان سے ملو تو اسے سلام کرو۔ "۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ "سلام کا جواب دینا‘‘۔ دوسرا حق: جب کوئی شخص بیمار ہو کر اپنے گھر میں منعزل ہوجائے تو اس کی تیمار داری کرنا۔ اس کا اپنے مسلمانوں بھائیوں پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اس کی زیارت کریں۔ تیسرا حق: جنازے کے پیچھے چلنا اور ان کے ساتھ ساتھ جانا ہے۔مسلمان کا اپنے بھائی پر یہ حق ہے کہ وہ اس کے گھر سے لے کر جنازہ گاہ تک اس کے جنازے کے ساتھ ساتھ جائے چاہے جنازہ گاہ کوئی مسجد ہو یا پھر کوئی اور مقام اور وہاں سے قبرستان جائے۔ چوتھا حق: دعوت قبول کرنا ہے ۔ مسلمان کا اپنے بھائی پر یہ حق ہے کہ جب وہ اسے دعوت دے تو وہ اس کی دعوت کو قبول کرے۔پانچواں حق: چھینک کا جواب دینا ہے۔ کیونکہ چھینک آنا اللہ کی نعمت ہے اس لیے کہ اس سے انسان کے اجزائے بدن میں جمع شدہ ہوا خارج ہوتی ہے۔ اللہ تعالی اس کے نکلنے کے راستے کو کھول دیتا ہے اور یوں چھینک لینے والے کو راحت حاصل ہوتی ہے۔ چنانچہ اس کے لیے مشروع ہے کہ وہ اس نعمت پر اللہ کا شکر ادا کرے اور اس کے بھائی کے لیے یہ مشروع ہے کہ وہ اس کے جواب میں "يرحمك الله" کہے اور اسے یہ حکم دیا کہ وہ اس کے جواب میں یہ کہے "يهديكم الله ويصلح بالكم"۔ جو اللہ کی حمد بیان نہیں کرتا وہ تشمیت (یرحمک اللہ کہہ کر چھینک کا جواب دینا) کا بھی حق دار نہیں ہے اور اسے چاہیے کہ وہ کسی اور کے بجائے بس اپنے آپ ہی کو ملامت کرے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية