الخالق
كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...
ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعا روایت ہے کہ: ’’تم میں سے پہلے امتوں میں سے ایک شخص کا حساب کیا گیا اور اس کے نامۂ اعمال میں کوئی نیکی نہ ملی سوائے اس کے کہ وہ لوگوں سے لین دین کرتا اور ایک امیر شخص تھا۔ وہ اپنے ملازمین کو حکم دیتا کہ وہ تنگ دست سے درگزر کریں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم ایسا کرنے کے اس سے زیادہ حق دار ہیں۔ اس سے درگزر کرو‘‘۔
"حُوسِب رجُل" یعنی اللہ تعالیٰ نے ایک شخص سے اس کے آگے بھیجے گئے اعمال پر حساب لیا۔ "ممن كان قَبْلَكُمْ"۔ یعنی وہ پچھلی امتوں میں سے تھا۔" فلم يُوجد له من الخَيْر شَيء" یعنی اس کے پاس کوئی ایسا نیک عمل نہ نکلا جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا باعث ہو۔ " إلا أنه كان يُخَالط الناس وكان مُوسِرا" یعنی وہ لوگوں سے خرید و فروخت اور لین دین کیا کرتا تھا اور امیر شخص تھا۔" وكان يأمُر غِلْمَانَه أن يَتَجَاوَزُوا عن المُعْسِر"یعنی جب لوگوں سے ان کے ذمہ واجب الادا قرض وصول کرنے ہوتے تو وہ اپنے نوکروں سے کہتا کہ تنگ دست یعنی ایسے غریب قرض دار سے نرمی کے ساتھ معاملہ کریں جو قرض ادا کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو بایں طور کہ خوشحالی تک اسے مہلت دیں یا پھر اس کا کچھ قرض کم کردیں۔ "قال الله عز وجل: نحن أحق بذلك منه؛ تَجَاوزُوا عنه"۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کے لوگوں سے اچھے سلوک، ان کے ساتھ مہربانی کا معاملہ کرنے اور ان کے لیے آسانی پیدا کرنے کے بدلے میں اسے معاف فرما دیا۔