البحث

عبارات مقترحة:

الوارث

كلمة (الوراث) في اللغة اسم فاعل من الفعل (وَرِثَ يَرِثُ)، وهو من...

الوتر

كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ " میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والے مساکین تھے اور مال وعظمت والوں کو روک دیا گیا البتہ دوزخ والوں کے لیے دوزخ میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔"

شرح الحديث :

فقراء اور مساکین جنت میں مالداروں سے پہلے داخل ہوں گے کیونکہ وہ فقیر تھے اور ان کے پاس کوئی ایسا مال نہ تھا جس کا حساب ہونا ہو چنانچہ اللہ کی طرف سے بطور اعزاز اور دنیا کی جن نعمتوں اور زیب و زینت سے وہ محروم رہے اس کے بدلے میں (انہیں جنت میں پہلے داخل کردیا جائے گا)۔ ان کے مقابلے میں اصحاب مال وجاہ جنہیں دنیائے فانی سے حصہ ملا ہوگا انہیں میدان محشر میں روک لیا جائے گا اورکثرتِ مال، کشادگی جاہ ، ان سے لذت اندوز ہونے اور ہوائے نفس اور اس کی شہوات کی پیروی کے سبب ان کا حساب لمبا ہوگا اور وہ سخت مشکل میں ہوں گے ۔ دنیا میں جو شے حلال ہے اس کا حساب ہونا ہے اور جو شے حرام ہے اس پر عذاب ہونا ہے اور فقیر لوگ ان دونوں سے بری ہوتے ہیں ۔ جہنم میں داخل ہونے والوں میں اکثریت عورتوں کی ہوگی کیونکہ یہ بہت زیادہ شکوے شکایت کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کے حسنِ سلوک کی ناشکری کرتی ہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية