البصير
(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”میں نہیں سمجھتا کہ فلاں اور فلاں ہمارے دین کی کوئی بات جانتے بھی ہیں‘‘۔ لیث بن سعد جو اس حدیث کے راویوں میں سے ہیں کہتے ہیں کہ وہ دونوں آدمی منافق تھے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بتا رہی ہے کہ آپ ﷺ نے دو لوگوں کے بارے میں بتایا کہ یہ دونوں اسلام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے، اس لیے کہ یہ دونوں اسلام کو ظاہر کرتے تھے، جب کہ ان کے اندر کفر تھا۔ آپ ﷺ کا ان دونوں لوگوں کی غیر حاضری میں ان کی خامی بیان کرنا اس غیبت کے زمرے میں نہیں آتا جو شریعت میں ممنوع ہے، بلکہ یہ بتا نا ضروری تھا، تاکہ ان کا ظاہری حال ان لوگوں پرخلط ملط نہ ہو جائے جو ان سے واقف نہیں۔ آپ ﷺ کا کہنا " ما أظن" یہاں گمان یقین کے معنی میں ہے۔ اس لیے کہ آپ ﷺ منافقین کو حقیقت میں جانتے تھے کہ سورہ براءۃ میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتلا دیا تھا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم سورۃ براءت کو فاضحہ (رسوا کرنے والی) کہتے تھے۔ مزید فرماتے ہیں کہ یہ سورت نازل ہوتی رہی اور منافقین ظاہر ہوتے رہے، یہاں تک کہ ہمیں اپنے بارے میں ڈر ہونے لگا (کہ کہیں ہم بھی ان کی فہرست میں نہ آجائیں)۔