الودود
كلمة (الودود) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعول) من الودّ وهو...
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو مسلمان کوئی پودا لگاتا ہے تو اس میں سے جو کچھ کھایا جاتا ہے، وہ اس کے لیے صدقہ ہو گا، جو اس میں سے چوری ہو جاتا ہے، وہ اس کے لیے صدقہ ہوگا اور اس میں گر کوئی شخص کچھ کمی کرتا ہے، تو وہ بھی اس کے لیے صدقہ ہو گا۔ ایک روایت میں ہے: "مسلمان کوئی پودا لگائے اور اس میں سے کوئی انسان، چوپایہ اور پرندہ کھا لے، تو وہ قیامت کے دن اس کے لیے صدقہ ہوگا"۔ ایک اور روایت میں ہے: "جو مسلمان کوئی پودا لگائے یا فصل بوئے، تو اس میں سے جو بھی انسان یا چوپایہ یا کوئی اور شے کھائے، وہ اس کے لیے صدقہ ہے"۔ یہ دونوں روایتیں انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔
اس حدیث کا مفہوم یہ ہےکہ جو بھی مسلمان کوئی پودا لگائے یا فصل بوئے اور اس میں سے کوئی جان دار مخلوق کھا لے، تو اسے اس پر ثواب ملتا ہے، یہاں تک کہ اس کی وفات کے بعد بھی اس کے اس عمل کا ثواب اس وقت تک جاری رہتا ہے، جب تک اس کی یہ کھیتی اور لگایا ہوا درخت باقی رہتا ہے۔ اس حدیث میں کھیتی کرنےاور پودے لگانے کی ترغیب دی گئی ہے۔ کیوں کہ کھیتی کرنے اور پودے لگانے میں بہت سی خیر مضمر ہے۔ اس میں دینی فائدہ بھی ہے اور دنیاوی بھی۔اگر اس میں سے کوئی کھا لے، تو وہ اس کے لیے صدقہ ہو گا۔ اس سے عجیب تر یہ کہ اگر اس میں سے کسی چور نے کچھ چرا لیا، مثلا کوئی شخص کھجور کے پودے پاس آ کر اس میں سے کھجوریں چرا لے، تو اس کھجور کے مالک کو اس پر بھی اجر ملے گا، اگرچہ اسے اگر اس چور کا پتہ لگ جائے، تو وہ اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دے گا۔ اس کے باوجود اللہ تعالیٰ اس چوری کے بدلے میں قیامت کے دن تک اس کے لیے صدقہ کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ اسی طرح جب کھیتی کو جانور یا کیڑے مکوڑے کھا جائیں، تو یہ بھی صدقہ شمار ہوگا۔ حدیث بالخصوص مسلم کا ذکر اس لیے ہوا ہے کہ وہی در حقیقت دنیا و آخرت میں صدقہ کے ثواب سے فائدہ اٹھاتا ہے۔