البحث

عبارات مقترحة:

الباطن

هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...

الشافي

كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...

التواب

التوبةُ هي الرجوع عن الذَّنب، و(التَّوَّاب) اسمٌ من أسماء الله...

مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "قیامت کے دن (میدان حشر میں) سورج کو مخلوق کے نزدیک کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ ان سے ایک میل کے فاصلے پر رہ جائے گا"۔ راوی سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ مقداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! مجھے نہیں معلوم کی میل سے مراد زمین کی ایک متعینہ مسافت ہے یا وہ سلائی جس سے آنکھ میں سرمہ لگایا جاتا ہے؟ فرمایا: تمام لوگ اپنے اعمال کے بقدر پسینے میں شرابور ہوں گے۔ چنانچہ ان میں سے بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے ٹخنوں تک پسینہ ہوگا، بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے گھٹنوں تک پسینہ ہوگا، بعض لوگ وہ ہوں گے جو کمر تک پسینے میں ڈوبے ہوں گے اور بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے لیے ان کا پسینہ لگام بن جائے گا"۔ یہ فرما کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اپنے دہن مبارک کی طرف اشارہ فرمایا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: "قیامت کے دن لوگ پسینے میں شرابور ہو جائیں گے اور حالت یہ ہو جائے گی کہ ان کا پسینہ زمین پر ستر ہاتھ تک پھیل جائے گا اور منہ تک پہنچ کر کانوں کو چھونے لگے گا"۔

شرح الحديث :

اللہ تبارک و تعالی روز قیامت سورج کو انسانوں کے قریب کر دے گا، یہاں تک کہ وہ ان کے اور سورج کے مابین چار ہزار ہاتھ کا فاصلہ رہ جائے گا، لوگوں کا حشر ان کے اعمال کے حساب سے ہو گا اور وہ اپنے اچھے اور برے اعمال کے لحاظ سے پسینے میں ڈوبے ہوئے ہوں گے۔ کچھ ایسے ہوں گے، جن کے ٹخنوں تک پسینہ پہنچ رہا ہو گا، کچھ ایسے ہوں گے، جن کے گھٹنوں تک پسینہ پہنچ رہا ہو گا، کچھ کے ازار بند کی جگہ تک پسینہ پہنچ رہا ہو گا اور کچھ کے منہ اور کانوں تک پسینہ پہنچ رہا ہو گا اور ان کی لگام بن رہا ہو گا۔ ایسا قیامت کے دن کی پریشانی اور ہول ناکی کے باعث ہو گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية