الأعلى
كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں: ’’ہم نبی ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے ۔ہم میں سے کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور کچھ روزے سے نہیں تھے۔ ہم نے ایک گرم دن میں ایک جگہ پڑاؤ کیا۔ ہم میں سے سب سے زیادہ سایہ اسے میسر تھا جو چادر والا تھا۔ کچھ لوگ ہم میں سے ایسے بھی تھے جو اپنے ہاتھ سے سورج کی تپش سے بچ رہے تھے۔ انس بن مالک کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے روزہ رکھا ہوا تھا وہ تو گر گئے اور جنہوں نے روزہ نہیں رکھا تھا وہ اٹھے، انہوں نے خیمے لگائے اور سواریوں کو پانی پلایا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آج تو روزہ نہ رکھنے والے اجر وثواب لے گئے۔‘‘
صحابہ کرام ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے۔ ان میں سے بعض نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا اور بعض روزہ دار تھے۔ نبی ﷺ نے ہر ایک کو اس کی حالت پر رہنے دیا۔ سخت گرمی کے دن میں انہوں نے ایک جگہ سفر کی مشقت اور دوپہر کی گرمی سے کچھ راحت پانے کے لئے پڑاؤ کیا۔ جب انہوں نے اس گرمی میں پڑاؤ کیا تو روزہ دار لوگ گرمی اور پیاس کی شدت سے نڈھال ہو کر گر پڑے اور کوئی کام نہ کر سکے، جب کہ جن لوگوں نے روزہ نہیں رکھا ہوا تھا انہوں نے اٹھ کر خیمے نصب کر کے پڑاؤ کی جگہیں بنائیں، اونٹوں کو پانی پلایا اور اپنے روزہ دار بھائیوں کی خدمت کی۔ نبی ﷺ نے جب ان کے اس عمل کو اور جس طرح سے انہوں ںے اہل لشکر کی خدمت کی تھی اسے دیکھا تو آپ ﷺ نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کی فضیلت بیان کی اور فرمایا: ’’آج تو جن لوگوں نے روزہ نہیں رکھا تھا وہ اجر و ثواب لے گئے۔‘‘