البحث

عبارات مقترحة:

الباطن

هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...

الشكور

كلمة (شكور) في اللغة صيغة مبالغة من الشُّكر، وهو الثناء، ويأتي...

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی کے کچھ صحابہ کو خواب میں دکھائی دیا کہ شبِ قدر (رمضان کی) آخری سات تاریخوں میں ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔اس لیے جسے اس (شب قدر) کی تلاش ہو وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔

شرح الحديث :

شب قدر ایک بہت ہی عظمت و شرف والی رات ہے۔ اس میں نیکیوں کا اجرکئی گنا بڑھ جاتا ہے اور گناہ معاف ہوتے ہیں اور امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جب اس رات کی فضیلت اور اس کے علو مرتبت کا علم ہوا تو وہ اس کے وقت کو جاننے میں لگ گئے تاہم اللہ تعالیٰ نے مخلوق کے ساتھ اپنی حکمت و رحمت کی بدولت اسے ان سے مخفی رکھا تاکہ وہ راتوں میں اسے زیادہ سے زیادہ تلاش کریں اور یوں زیادہ سے زیادہ عبادت کر سکیں جس کا نفع بالآخر انہی کو ہی ہو گا۔ صحابہ کرام کو خواب میں یہ رات دکھائی دیا کرتی تھی اوران کے خوابوں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ یہ رمضان کے آخری عشرے میں ہے۔ چنانچہ نبی نے انہیں فرمایا: " میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے خواب اس بات پر متفق ہیں کہ یہ رات آخری دس تاریخوں میں ہے، چنانچہ جو اسے تلاش کرنا چاہتا ہو وہ اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرے۔" خاص طور پران دس میں سے طاق راتوں میں کیونکہ زیادہ امید یہی ہے کہ وہ انہی میں سے کوئی ہو گی۔ چنانچہ مسلمان کو چاہیے کہ وہ رمضان شریف (میں عبادت) کا اہتمام کرے، آخری عشرے میں سب سے زیادہ اور ستائیسویں کی رات کو اور بھی زیادہ ۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية