الأكرم
اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے اور ہر آدمی کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی۔ جس کی ہجرت اللہ تعالی اور اس کے رسول کے لیے ہو تو اس کی ہجرت اللہ تعالی اور اس کے رسول کے لیے ہے، اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لیے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے لیے ہو تو اس کی ہجرت اسی چیز کے لیے ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔
یہ بہت عظیم الشان حدیث ہے۔ بعض علماء تو اسے تہائی اسلام گردانا ہے۔ مومن کو اس کی نیت اور اس کی درستگی کے مطابق ثواب دیا جاتا ہے۔ پس جس کے اعمال خالصتاً اللہ کے لیے ہوں، انہیں شرف قبولیت حاصل ہو گی اگرچہ وہ بہت تھوڑے اور ہلکے ہی کیوں نہ ہوں بشرطیکہ وہ سنت کے مطابق ہوں۔ اور جس کے اعمال لوگوں کو دکھانے کے لیے ہوں اور خالصتا اللہ کے لیے نہ ہوں تو وہ رد کر دیے جائیں گے اگرچہ وہ بہت بڑے اور بہت زیادہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ہر وہ عمل جس سے اللہ کی رضا کے بجائے کچھ اور مقصود ہو چاہے یہ مقصود کوئی عورت ہو یا پھر مال و جاہ یا امورِ دنیا میں سے کچھ اور تو اسے صاحب عمل پر رد کر دیا جاتا ہے اور اس کا یہ عمل اللہ قبول نہیں فرمائے گا۔ چنانچہ معلوم ہوا کہ نیک عمل کی قبولیت کی دو شرائط ہیں: ایک تو یہ کہ عمل خالصتاً اللہ کے لیے ہو اور دوسرا یہ کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی سنت کے موافق ہو۔