الحميد
(الحمد) في اللغة هو الثناء، والفرقُ بينه وبين (الشكر): أن (الحمد)...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’آدمی کی جماعت کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز اس کی بازار یا اپنے گھر میں پڑھی گئی نماز سے بيس سے كچھ زیادہ درجے افضل ہے۔ کیوں کہ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کرتا ہے، پھر مسجد میں صرف نماز کے ارادے سے آتا ہے۔ نماز کے سوا اور کوئی چیز اسے مسجد لے جانے کا باعث نہیں بنتی تو جو بھی قدم وہ اٹھاتا ہے اس سے اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے یا اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ معاف ہوتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جائے۔جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو وہ نماز میں سمجھا جاتا ہے جب تک کہ نماز اس کے وہاں رکنے کا سبب ہوتی ہے۔ تم میں سے جب تک کوئی اس جگہ رہتا ہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہوتی ہے اس وقت تک فرشتے اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحم فرما، اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، (وہ اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں) جب تک کہ وہ (کسی کو) اس میں تکلیف نہ دے، یہاں تک کہ اس کا وضو نہ ٹوٹ جائے‘‘۔
جب انسان مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کی یہ نماز اس کے گھر میں یا بازار میں ادا کی جانے والی نماز سے ستائیس گنا زیادہ افضل ہوتی ہے کیونکہ باجماعت نماز سے اللہ تعالی کے باجماعت نماز پڑھنے کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس کا سبب بیان کیا کہ آدمی جب اپنے گھر میں وضو کرتا ہے اور گھر سے مسجد کی طرف جانے کے لیے نکلتا ہے اور اس نکلنے کا مقصد صرف نماز ہوتی ہے تو وہ جو بھی قدم اٹھاتا ہے اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند کرتا ہے اور اس کا ایک گناہ معاف فرماتا ہے چاہے اس کا مکان مسجد کے قریب ہو یا دور ہو۔ یہ ایک بہت بڑا فضل ہے۔ جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے اور جتنی نماز پڑھنی اس کا مقدر ہوتی ہے وہ پڑھ لیتا ہے اور پھر بیٹھ کر نماز کا انتظار شروع کر دیتا ہے تو جب تک وہ نماز کے انتظار میں بیٹھا رہتا تب تک وہ نماز ہی میں گردانا جاتا ہے۔ یہ بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اگر آپ تحیۃ المسجد اور جتنے (نوافل وغیرہ) اللہ تعالیٰ چاہیں پڑھ چکے ہوں اور ایک لمبی مدت کے لیے بیٹھے نماز کا انتظار کرتے رہیں حالانکہ آپ نماز نہ پڑھ رہے ہوں تو بھی آپ کے لیے نماز ہی کا اجر لکھا جائے گا۔ فرشتے ایسے شخص کے لیے دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ اپنی اس جگہ بیٹھا رہتا ہے جہاں اس نے نماز ادا کی ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحمت کا نزول کر، اے اللہ! اسے بخش دے۔ ! اے اللہ اس پر رحم کر، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔ یہ بھی اس شخص کے لیے ایک بہت بڑا فضل ہے جو اس نیت اور ان افعال کے ساتھ مسجد میں رہتا ہے۔