البحث

عبارات مقترحة:

اللطيف

كلمة (اللطيف) في اللغة صفة مشبهة مشتقة من اللُّطف، وهو الرفق،...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الكبير

كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول الله نے سوره ”إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ“ کے نزول کے بعد کوئی نماز ایسی نہیں پڑھی جس میں یہ دعا نہ پڑھی ہو: سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وبِحَمْدِكَ، اللهمَّ اغْفِرْ لِي (ترجمہ: اے اللہ ہمارے رب! تو پاک ہے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتے ہیں، اے اللہ تو مجھے بخش دے)۔ ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ اپنے رکوع و سجود میں کثرت کے ساتھ یہ پڑھا کرتے تھے: سُبْحَانَكَ اللهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللهُمَّ اغْفِرْ لِي۔ آپ قرآن (سورہ نصر) کی عملی تفسیر فرما رہے تھے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ رسول اللہ اپنی وفات سے پہلے کثرت کے ساتھ یہ کہا کرتے تھے: سُبْحَانَكَ اللهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ۔ (اے اللہ تو پاک ہے میں تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح بیان کرتا ہوں، میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہو اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں)۔ عائشہ رضی اللہ کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! یہ کلمات کیسے ہیں جو میں دیکھتی ہوں کہ آپ نے اب کہنا شروع کیے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میرے لیے میری امت میں ایک علامت رکھی گئی کہ میں جب اسے دیکھ لوں تو کثرت کے ساتھ یہ پڑھو۔ (اور یہ علامت یہ سورت ہے) إذا جاء نصر الله والفتح۔۔۔الخ۔ ایک اور روایت میں ہے: رسول اللہ کثرت کے ساتھ یہ پڑھا کرتے تھے: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ آپ کثرت کے ساتھ یہ پڑھتے ہیں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وأَتُوبُ إليهِ؟ آپ نے فرمایا: میرے رب نے مجھے خبر دی تھی کہ میں عنقریب اپنی امت میں ایک علامت دیکھوں گا اور یہ کہ جب میں اسے دیکھوں تو کثرت کے ساتھ یہ پڑھوں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إليهِ۔ میں نے اس علامت کو دیکھ لیا ہے۔ اور وہ علامت یہ ہے کہ: إذا جاء نصر الله والفتح۔ یعنی جب مکہ فتح ہو جائے۔ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّـهِ أَفْوَاجًا، فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ، إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا۔ (اور آپ لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق آتا دیکھ لیں تو اپنے رب کی تسبیح بیان کرنے لگیں حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگیں، بے شک وه بڑا ہی توبہ قبول کرنے واﻻ ہے)۔

شرح الحديث :

عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے سورۃ النصر کے نازل ہونے کے بعد آپ ہر نماز کے رکوع و سجود میں یہ فرماتے: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي۔ ایسا آپ اس حکم کی تعمیل میں کرتے جو آپ کو قرآن میں دیا گیا تھا کہ: ﴿فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ﴾. ترجمہ: اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کیجیے۔عائشہ رضی اللہ عنہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے نبی سے ان کلمات کے بارے میں پوچھا جو آپ اپنے رکوع و سجود میں کہنا شروع کیے تھے۔ آپ نے انہیں بتایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے آپ کو بتایا ہے کہ آپ عنقریب اپنی امت کے بارے میں ایک علامت ملاحظہ کریں گے۔ جب آپ اس علامت کو دیکھیں تو کثرت کے ساتھ یہ پڑھیں: سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوبُ إليهِ۔ یہ علامت: ”إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّـهِ وَالْفَتْحُ -یعنی فتح مکہ ہے- وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّـهِ أَفْوَاجًا فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ وَاسْتَغْفِرْهُ إِنَّهُ كَانَ تَوَّابًا“۔ ترجمہ: جب اللہ کی مدد اور فتح آجائے (یعنی فتحِ مکہ) اور تو لوگوں کو اللہ کے دین میں جوق در جوق آتا دیکھ لے، تو اپنے رب کی تسبیح کرنے میں جُٹ جا حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ، بے شک وه بڑا ہی توبہ قبول کرنے واﻻ ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية