الآخر
(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میری امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے، ماسوا ان کے جنھوں نے انکار کیا"۔ پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ! انکار کرنے والے کون ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "جس نے میری اطاعت کی، وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی، اس نے انکار کیا (یعنی وہ جنت میں نہیں جائے گا۔)"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کررہے ہیں کہ نبی ﷺ نے اپنی امّت کو خوش خبری دیتے ہوئے فرمایا: (میری امّت کے تمام افراد جنّت میں جائیں گے) یہاں امّت سے مراد امّت اجابت ہے۔ پھرآپﷺ نے اس سے استثنا کرتے ہوئے فرمایا: (ماسوا اس کے، جس نے انکار کیا) یعنی جس نے اس اطاعت گزاری کو ترک کرکے نافرمانی کی، جو جنّت میں جانے کا سبب ہے۔ کیوں کہ جس نے کسی چیز کے سبب کو ترک کردیتا ہے، جس کے بغیر اس کا وجود ممکن نہیں، درحقیقت وہ انکار کرنے والا ہی ہے۔ یہاں استثنا در اصل تہدید پر مبنی ہے۔یاپھر آپ ﷺ نے امّت سے مراد امّت دعوت لی ہے اورانکار کرنے والے سے مراد وہ ہوں گے، جنھوں نے دین اسلام کو قبول نہ کیا ۔ اس پر صحابۂ کرام نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول! انکار کرنے والا کون ہے؟ آپﷺ نے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ’’جس نے میری اطاعت کی‘‘ یعنی جو کچھ میں لے کرآیا ہوں، اسے مان لیا اور اس کا تابع ہوگیا، (تو وہ جنت میں جائے گا) اور (جس نے میری نافرمانی کی) بایں طور پر کہ اس نے تصدیق نہ کی یا پھر ممنوعہ کاموں کا ارتکاب کیا تو (اس نے انکار کیا)، یعنی اسے اس کے انکار کی وجہ سے برے انجام کا سامنا ہوگا۔ چنانچہ اس فرمان کی رو سے اگر انکار کرنے والا کافر ہے، تو وہ بالکل جنت نہیں جائے گا۔ اور اگرمسلمان ہے، تو وہ جہنم کی آگ سے پاک ہوجانے کے بعد جنّت جائے گا۔ یہ بھی ۔ہوسکتا ہے کہ اسے معاف کردیا جائے اور سرے سے عذاب ہی نہ دیا جائے، اگرچہ اس نے ہر طرح کے گناہ ہی کیوں نہ کررکھے ہوں۔ (التیسیرشرح جامع الصغیرللمناوی، ط سوم، مکتبہ امام شافعی، الریاض، ج۲؍۲۱۱)