المحسن
كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...
ابوھریرۃ، ابو قتادہ اور ابو ابراہیم اشھلی اپنے والد ــــــــ جو کہ صحابی تھے ـــــــــ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک جنازے کی نماز پڑھائی اور آپ نے یہ دعا پڑھی «اللهم اغفر لِحَيِّنَا ومَيِّتِنَا، وصغيرَنا وكبيرَنا، وذَكرَنا وأُنثانا، وشَاهِدِنَا وغَائِبِنَا، اللهمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ على الإسلامِ، ومَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفِّهِ على الإيمانِ، اللهم لا تَحْرِمْنَا أَجْرَهُ، ولا تَفْتِنَّا بَعْدَهُ»۔ ”یا اللہ! تو ہمارے زندوں کو بخش اور ہمارے مردوں کو، اور ہمارے حاضر شخصوں کو اور ہمارے غائب لوگوں کو اور ہمارے چھوٹوں کو اور ہمارے بڑوں کو اور ہمارے مردوں کو اور ہماری عورتوں کو۔ یا اللہ! تو ہم میں سے جس کو زندہ رکھے تو اس کو اسلام پر زندہ رکھ اور جس کو ہم میں سے موت دے تو اس کو ایمان پر موت دے۔ یا اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر اور اس کے بعد ہمیں فتنہ میں مبتلا نہ کر“۔
نبی ﷺ جب جنازہ پڑھاتے تو اِس مفہوم کی دعا فرماتے: یا اللہ! مسلمان معاشرے میں ہمارے تمام زندوں اور مُردوں، ہمارے چھوٹوں اور بڑوں، ہمارے مردوں اور عورتوں اور حاضرین و غائبین کی مغفرت فرما۔ یا اللہ! ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے اسے اسلامی احکام پر عمل کرتے ہوئے زندہ رکھ اور جسے تو موت دے اسے ایمان کی حالت میں موت دے۔ یا اللہ! ہمیں مصیبت کے اجر سے محروم نہ فرما اور اس کے بعد ہمیں گمراہ نہ کر۔