القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں سورج گرہن ہوگیا تو آپ ﷺ نے منادی کرنے والے کو بھیجا کہ وہ کہے نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، لوگ جمع ہو گیے اور آپ ﷺ آگے بڑھے تکبیر ہوئی اور آپ ﷺ نے دو رکعتوں کو چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھایا۔
رسول ﷺ کے دور میں سورج گرہن لگا تو آپ ﷺ نے منادی کرنے والے کو بھیجا جو سڑکوں اور بازاروں میں ’الصلاۃ جامعہ‘‘ (نماز ہونے جارہی ہے) کی لوگوں میں منادی کرے، تاکہ وہ انھیں نماز پڑھائیں، اور ان کے لیے اللہ تبارک وتعالی سے دعا کریں کہ وہ انھیں بخش دے، ان پر بارانِ رحمت کا نزول فرمائے اور ان پر اپنی ظاہری وباطنی نعمتوں کو سدا بہار کردے۔ وہ سب مسجد نبوی میں جمع ہوئے، اور اپنی جگہ کی طرف بڑھے جہاں سے نماز پڑھایا کرتے تھے، چنانچہ آپ ﷺ نے انھیں ایک ایسی نماز پڑھائی جو ان کی ان نمازوں سے بالکل مختلف تھی جس کے وہ عادی تھے، جو خارج از معتاد ایک کونی نشانی تھی؛ اس میں کوئی اقامت نہیں تھی، آپ ﷺ نے تکبیر کہی اور دو سجدوں میں دو رکوع کیا، اور (پھر دوسری رکعت کے لیے بھی) دو سجدوں میں دو رکوع کیا، یعنی ہر رکعت میں دو دو رکوع اور دو دو سجدے کیے۔ (دو رکعتوں کو چار رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھا)۔