البحث

عبارات مقترحة:

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

الباسط

كلمة (الباسط) في اللغة اسم فاعل من البسط، وهو النشر والمدّ، وهو...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی چھینکے تو’’الحمد للہ‘‘ (ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے) کہے، اور اس کا بھائی یا اس کا ساتھی ’’یرحمک اللہ‘‘ (اللہ تجھ پر رحم کرے) کہے، جب ساتھی ’’یرحمک اللہ‘‘ کہے تو اس کے جواب میں چھینکنے والا ’’یھدیکم اللہُ و یصلح بالکم‘‘ (اللہ تمھیں سیدھے راستے پر رکھے اور تمہارے حالات درست کرے) کہے۔‘‘

شرح الحديث :

چھینک ، ایک بڑی نعمت ہے اور اس کی بناء پر جسم کے بخارات باہر نکل آتے ہیں اور اس کو روکنے کی صورت میں جسم میں سستی و کسل مندی پیدا ہوجاتی ہے، اسی بناء پر چھینکنے والے کے لیے مستحب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کرے کہ اس نے ان بخارات کو جسم سے خارج کرنے میں آسانی پیدا فرمائی اور یہ کہ چھینک کا آنا اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور جمائی کا آنا شیطان کی جانب سےہوتا ہے۔ چنانچہ چھینک، انسانی جسم کی چستی پر دلالت کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ چھینکنے کے بعد انسان کو راحت ملتی ہے۔ چھینکنے والے کے "الحمدللہ" کو سننے والا "یرحمک اللہ" کہے گا اور یہ اس شخص کو دی جانے والی موزوں دعاء ہے جس کے جسم کو عافیت سے نوازا گیا، پھر چھینکنے والا جواب میں "یھدیکم اللہ ویصلح بالکم" کہے گا۔ خیال رہے کہ یہ نبی کی جانب سے بیان کردہ ان حقوق میں سے ہے کہ اگر لوگ باہم دیگر اس پر عمل پیرا ہوجائیں تو اس کے سبب ان میں الفت و مودت عام ہوجائے گی اور دلوں اور نفوس میں پائے جانے والے کینوں اور بغض و عداوتوں کے جذبات کا خاتمہ ہوجائے گا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية