الوتر
كلمة (الوِتر) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، ومعناها الفرد،...
پہلی حدیث: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ "(قیامت کے دن) میزان میں خوش خلقی سے زیادہ بھاری کوئی چیز نہ ہو گی اور یقیناً اللہ تعالیٰ بےحیا اور فحش گو سے سخت نفرت کرتا ہے"۔ دوسری حدیث: ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ’’ مومن طعنہ مارنے والا، لعنت کرنے والا، بےحیا اور فحش گو نہیں ہوتا ہے‘‘۔
پہلی حدیث میں خوش خلقی کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور دوسروں کو تکلیف دینے سے باز رہنے، بہت زیادہ فیاضی اورخندہ پیشانی کے ساتھ پیش آنے کا نام خوش خلقی ہے اور قیامت کے دن بندہ کے میزان میں ان اعمال سے بھاری کوئی اور عمل نہ ہوگا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ (بےحیائی اور فحش گوئی کی) اس بری صفت سے سخت نفرت کرتا ہےکہ وہ بدکلام اور فحش گو ہو۔ دوسری حدیث میں اس بات کا تذکرہ ہے کہ کمال درجے کا ایمان رکھنے والے کی یہ صفات نہیں ہوتیں کہ وہ بہت زیادہ طعن و تشنیع کرنے والا، عیب جو اور لوگوں کی عزت و ناموس کے ساتھ کھلواڑ کرتا ہو اور نہ ہی یہ صفات ہوتی ہیں کہ وہ بہت زیادہ گالی گلوچ اور لعنت وملامت کرنے والا ہو۔ چنانچہ وہ لوگوں کے حسب و نسب یا ان کی عزت و آبرو پر طعنہ زنی کرنے والا یا ان کی صورتوں اور ہیئتوں میں عیوب نکالنے والا یا ان کی امیدوں و تمناؤں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والا نہیں ہوتا بلکہ اس کے ایمان کی مضبوطی، اس کو اعلی اخلاق کے زیور سے آراستہ ہونے اور برے اخلاق سے دور رہنے پر آمادہ کرتی ہے۔