المحيط
كلمة (المحيط) في اللغة اسم فاعل من الفعل أحاطَ ومضارعه يُحيط،...
ابوہریرہ - رضی اللہ عنہ- سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کو کھانے پینے اور سونے (ہر ایک چیز) سے روک دیتا ہے، اس لیے جب کوئی سفر سے اپنی غرض پوری کرچکے تو فوراً اپنے گھر والوں کے پاس واپس آجائے۔"
نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ "سفر عذاب کا ایک ٹکڑا ہے۔" یعنی یہ عذاب کا ایک حصہ ہے۔ عذاب سے مراد یہاں وہ تکلیف ہے جو مشقت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے کیوں کہ سواری اور چلنے پھرنے میں بندہ اپنی عمومی روٹین کو چھوڑ دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "آدمی کو کھانے پینے اور سونے (ہر ایک چیز) سے روک دیتا ہے"۔ یعنی یہ اشیاء اسے بطریق احسن اور اس طرح اسے نہیں ملتی جس میں اسے لذت حاصل ہو کیوں کہ سفر میں دشواری و تکان لاحق ہوتی ہے اور گرمی و سردی، خوف اور گھر والوں اور ساتھیوں کی جدائی جھیلنی پڑتی ہے اور دشواری کی حالت میں زندگی گزارنا پڑتی ہے کیوں کہ مسافر کا دل اپنے سفر میں مشغول ہوتا ہے۔ چنانچہ عام دنوں میں جس طرح سے وہ کھاتا پیتا ہے دوران سفر وہ ویسے نہیں کھاتا پیتا۔ یہی حال اس کی نیند کا ہوتا ہے۔ جب سفر میں ان سب کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر بار اور اپنے علاقے کی طرف لوٹ آئے تاکہ وہ اپنے اہل و عیال کی دیکھ بھال اور تادیب کر سکے۔ آپﷺ نے فرمایا: "فإذا قضى أحدكم نهمته من وجهه فليعجل إلى أهله"۔یہاں ''النھمة'' سے مراد حاجت اور مقصود شے ہے۔