القيوم
كلمةُ (القَيُّوم) في اللغة صيغةُ مبالغة من القِيام، على وزنِ...
شدادبن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنےفرمایا: ’’سب سے اہم اورافضل استغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: "اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ ما اسْتَطَعْتُ أعوذ بك من شر ما صنعتُ أَبُوءُ لك بنعمتك عليَّ وأَبُوءُ لك بذنبي فَاغْفرْ لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت"۔ ترجمہ: اے اللہ! تومیرا رب ہے، تیرے سواکوئی معبودنہیں، تومیرا خالق ہے، میں تیرابندہ ہوں اورمیں اپنی طاقت واستطاعت کےمطابق تجھ سے کیے ہوئےعہدووعدے پرقائم ہوں۔ میں اپنےگناہوں کےشرسےتیری پناہ چاہتاہوں۔ میں اپنے ہرقسم کےگناہوں کااعتراف کرتاہوں اوراپنے آپ پرتیری نوازشات کااقرار کرتاہوں۔ لہذامجھے معاف فرما۔ کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ اس دعا کے الفاظ استغفار کے لیے استعمال کیے جانے والے الفاظ کے سردار کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دعا کے الفاظ یہ ہیں کہ بندہ کہے: "اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ أَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" (اے اللہ !تومیرا رب ہے۔ تیرے سواکوئی معبودنہیں، تومیرا خالق ہے، میں تیرابندہ ہوں۔ میں اپنی طاقت واستطاعت کےمطابق تجھ سے کیے ہوئے عہد و پیمان پرقائم ہوں۔ میں اپنےگناہوں کےشر سے تیری پناہ چاہتاہوں۔ میں اپنے ہر قسم کے گناہوں کااعتراف کرتا ہوں اور اپنے آپ پر تیری نوازشات کا اقرار کرتا ہوں۔ لہذامجھے معاف فرما۔ کیوں کہ تیرے سوا کوئی گناہ معاف نہیں کرسکتا۔) بندہ پہلے اللہ کی توحید کا اقرار کرتا ہے، پھر اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ اس نے جس ایمان اور اطاعت کا وعدہ کیا تھا، اس پر کما حقہ نہ سہی، اپنی استطاعت کے مطابق قائم ہے؛کیوں کہ بندہ جتنی بھی عبادت کر لے، اللہ تعالی کے حکم کی کما حقہ بجا آوری اور اس کی نعمتوں کے شکر سے عہدہ بر آ نہیں ہو سکتا۔ پھر بندہ اللہ تعالیٰ سے التجا کرتا ہے، اس کو مضبوطی سے پکڑتا ہے، کیوں کہ بندے کے کیے ہوئے شرور سے وہی پناہ دینے والا ہے۔ پھر بندہ اللہ تعالیٰ کے بے بہا انعامات کا اقرار کرتا ہے، جو اس نے اس پر کیے ہیں۔ پھر اس کی نافرمانیوں اور معصیتوں کا اعتراف کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ وہ اس کے گناہوں کو بخش دے؛ محض اپنے فضل و کرم سے اسے گناہوں سے بچائے۔ کیوں کہ اس کی ذات کے علاوہ کوئی گناہ معاف نہیں کر سکتا۔