البحث

عبارات مقترحة:

القريب

كلمة (قريب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فاعل) من القرب، وهو خلاف...

المؤمن

كلمة (المؤمن) في اللغة اسم فاعل من الفعل (آمَنَ) الذي بمعنى...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ روایت کرتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ”میں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحرا کو محبوب رکھتے ہو، تو جب تم اپنی بکریوں میں -یا صحرا و جنگل- میں رہو اور (وقت ہونے پر) نماز کے لیے اذان دو، تو اذان دیتے ہوئے اپنی آواز خوب بلند کرو، کیوں کہ مؤذن کی آوازِ اذان کو جہاں تک کوئی انسان، جن یا کوئی چیز سنے گی، قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی“۔ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔

شرح الحديث :

عبد اللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ روایت كرتے ہیں کہ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا ک: ”میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحرا کو محبوب رکھتے ہو“۔ 'بادیۃ' 'حاضرۃ' (شہر) کی ضد ہے، اس کی جمع 'بواد' ہے۔ ”لہٰذا جب تم اپنی بکریوں میں یا اپنے صحرا میں رہو اور (وقت ہونے پر) نماز کے لیے اذان دو“ یعنی نماز کے لیے اذان دینے کا ارادہ کرو، "تو بلند آواز سے اذان دو"، کیوں کہ مؤذن کی آواز کے پہنچنے کی آخری حد تک جو بھی جن، انسان یا کوئی اور چیز اس آواز کو سنے گی۔ اس کا ایک مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس جملے سے (کائنات کی) ہر چیز مراد ہے، جس کی گواہی دینا ممکن ہو۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ جمادات کو چھوڑ کر ہر سننے کی طاقت رکھنے والے حیوانات کے لیے عام ہے، خواہ وہ غیر عاقل ہی کیوں نہ ہو۔ ”تو وہ قیامت کے روز اس کی گواہی دے گی“ کہ وہ مؤذنین میں سے تھا؛ تاکہ اس کے فضل و مرتبے کو خراج تحسین پیش کیا جائے اور اس کے اجر و ثواب کے بیان کا اظہار ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية