البحث

عبارات مقترحة:

الباطن

هو اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (الباطنيَّةِ)؛ أي إنه...

القهار

كلمة (القهّار) في اللغة صيغة مبالغة من القهر، ومعناه الإجبار،...

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ نے ان سے فرمایا: (مال کو) روک روک کر نہ رکھو، کہیں یہ نہ ہو کہ تم سے بھی روک لیا جائے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: خرچ کرو، گِنْ گِنْ کر نہ رکھو، کہیں یہ نہ ہو کہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے اور بچا بچا کر نہ رکھو، کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ بھی تم سے بچا بچا کر رکھنے لگے۔

شرح الحديث :

نبی نے اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے فرمایا: جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے سینت سینت کر اور بچا بچا کر نہ رکھو اور جو کچھ تمہاری ملکیت میں ہے اسے روک روک کر نہ رکھو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم تک تمہارا رزق آنا بند ہو جائے۔ آپ نے انہیں حکم دیا کہ اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرو، رزق کے منتقطع ہو جانے کے اندیشے کے تحت حساب کر کر کے نہ رکھو اور اس کی وجہ سے خرچ کرنا ہی نہ چھوڑ دو۔ آپ کے فرمان (فيحصي الله عليك) کا یہی مفہوم ہے۔ زائد مال کو فقیر سے نہ روکو، کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر اللہ بھی تم سے اپنے فضل کو روک لے اور اس کا سلسلہ بند کردے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية