العفو
كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نکاحِ شغار سے منع فرمایا ہے۔
عقدِ نکاح میں اصل تو یہی ہے کہ یہ عورت کو دیے جانے والے حق مہر کے ساتھ پورا ہوتا ہے جو اس کے نفس کے عوض کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اسی لیے نبی ﷺ نے جاہلیت کے اس نکاح سے منع فرمایا جس کے ذریعے اولیاء اپنے زیر پرورش اور زیر نگرانی موجود لڑکیوں پر ظلم کیا کرتے تھے بایں طور کہ وہ بغیر کسی ایسے مہر کے ان کا نکاح کر دیتے جس کا فائدہ انہیں پہنچتا۔ وہ تو اپنی رغبت اور خواہش کے تقاضے کے مطابق انہیں استعمال کرتے ہوئے اس شرط پر انہیں ان کے شوہروں کے حوالے کر دیتے کہ وہ اپنی زیر پرورش موجود لڑکیوں کا بغیر مہر کے ان کے ساتھ نکاح کر دیں گے۔ یہ ظلم ہے اور اللہ کے نازل کردہ حکم کے برخلاف ان کی شرمگاہوں میں تصرف ہے۔ اور اس طرح کا کوئی بھی معاملہ حرام اور باطل ہوا کرتا ہے۔