الحفي
كلمةُ (الحَفِيِّ) في اللغة هي صفةٌ من الحفاوة، وهي الاهتمامُ...
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ یہ دعا کرو «اللهم اهْدِنِي، وسَدِّدْنِي» اے اللہ! مجھے ہدایت اور راست روی عطا فرما۔ ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں «اللهم إني أسألك الهُدَى والسَّدَادَ» کہ اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت اور راست روی کا طلب گار ہوں۔
یہ حدیث نبی ﷺ کے جوامع الکلم میں سے ہے۔ جوامع الکلم ایسے مختصر ترین کلمات کو کہا جاتا ہے جن میں بہت زیادہ معانی پنہاں ہوں۔ اس حدیث میں باوجود کم عبارت کے بہت زیادہ فائدہ اور اثر ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ جامع کلمات ہیں کیونکہ یہ حدیث اپنے اندر ساری کی ساری خیر سموئے ہوئے ہے۔ نبیﷺ نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ دعا مانگنے کا حکم دیا: آپ ﷺ نے انہیں فرمایا کہ یوں کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت اور راست روی عطا فرما۔ " اللهم "۔ یہ اللہ کے سامنے ایسے اسم کے ساتھ دعا اوراظہار عاجزی ہے جو صرف رب تعالی سبحانہ کے ساتھ خاص ہے۔ یہ ایسا اسم ہے جس میں اللہ تعالی کے تمام اسمائے حسنی آ جاتے ہیں بایں طور کہ تمام اسمائے حسنی کو اس اسم کی طرف منسوب کیا جاتا ہے اور یہ اسم تمام اسمائے حسنی کی طرف منسوب ہوتا ہے۔ یہ اسم "اللہ" ہے۔ "اهدني"۔ یہ اس بات کی دعا اور امید کا اظہار ہے کہ انہیں ہدایت حاصل ہو یعنی راست روی۔ گویا کہ انہوں نے اللہ تعالی سے کامل ہدایت اور راست روی کا سوال کیا۔ " وسددنى"۔ یعنی مجھے توفیق دے اور میرے تمام دینی و دنیوی امور و معاملات میں مجھے راستگی عطا فرما۔ اس لفظ میں یہ معنی ہے کہ غلطی کو درست فرما اور خلل کو ٹھیک کر دے۔ اس لیے اس دعا میں دو امور موجود ہیں: ا۔ ہدایت کی توفیق۔ ب۔ ہدایت اور راستگی پر مسلسل قائم رہنے کی دعا اور کجی و گمراہی کی وجہ سے اس سے نکل نہ جانے کی دعا۔ پس جسے اللہ تعالی یہ دعا مانگنے کی توفیق دے دیتا ہے وہ ہدایت پر ثابت قدم اور راہ ہدایت پر گامزن رہتا ہے اور کجی و گمراہی سے دور رہتا ہے۔