الله
أسماء الله الحسنى وصفاته أصل الإيمان، وهي نوع من أنواع التوحيد...
ابو عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں اور مسروق دونوں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو مسروق نے ان سے عرض کیا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ايسے ہيں جو نيکی ميں پيچھے نہيں رہتے ہیں؛ ان میں سے ایک افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز مغرب میں بھی جلدی کرتا ہے، اور دوسرا ساتھی افطاری میں تاخیر کرتا ہے اور نماز مغرب میں بھی تاخیر کرتا ہے؟ تو عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: ان میں سے وہ کون ہیں جو افطاری میں جلدی کرتے ہیں اور نماز مغرب بھی جلدی پڑھتے ہیں؟ ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا کہ وہ عبداللہ - یعنی ابن مسعود - رضی اللہ عنہ ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے۔
ابو عطیہ اور مسروق نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھیوں میں سے دو آدمی ہیں: ان میں سے ایک ساتھی افطاری میں تاخیر کرتا ہے اور نماز مغرب میں بھی تاخیر کرتا ہے اور دوسرا افطاری میں جلدی کرتا ہے اور نماز مغرب میں بھی جلدی کرتا ہے، ان میں سے کس کا عمل زیادہ درست ہے؟ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دریافت کیا: ان میں سے وہ کون ہیں جو جلدی کرتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طرح کیا کرتے تھے، يعنی اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم افطاری میں جلدی کرتے تھے اور نماز مغرب بھی جلدی پڑھتے تھے۔ يہ اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم کی عملی سنت ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ افطاری ميں جلدی کرنا بہتر وافضل ہے۔