البحث

عبارات مقترحة:

المجيد

كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...

الخالق

كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...

الأكرم

اسمُ (الأكرم) على وزن (أفعل)، مِن الكَرَم، وهو اسمٌ من أسماء الله...

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ان کلمات کے ساتھ دعا مانگا کرتے تھے ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ، وَعَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ شَرِّ الْغِنَى، وَالْفَقْرِ“۔ اے اللہ! میں تیری پناہ میں آتا ہوں آگ کے فتنے سے، آگ کے عذاب سے نیز مال داری اور محتاجی کے شر سے۔

شرح الحديث :

نبیٔ مختار چار امور سے پناہ مانگا کرتے تھے: "اللهم إني أعوذ بك من فتنة النار" یعنی وہ فتنہ جو آگ کی طرف لے جانے والا ہو تاکہ جملے میں تکرار لازم نہ آئے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ آگ کے فتنے سے مُراد زجر اور توبیخ کے لیے داروغٔ جہنم کا وہ سوال کرنا ہو جس کی طرف اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اشارہ کیا گیا ہے ’’ كُلَّمَا أُلْقِيَ فِيهَا فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ نَذِيرٌ ‘‘ (کہ جب کبھی اس میں کوئی گروه ڈاﻻ جائے گا اس سے جہنم کے داروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس ڈرانے واﻻ کوئی نہیں آیا تھا؟)۔ ’’وعذاب النار‘‘ یعنی میں تیری پناہ میں آتا ہوں اس بات سے کہ میں جہنمیوں میں سے ہو جاؤں۔ جہنمی لوگ کافر ہیں جنہیں عذاب دیا جائے گا۔ جہاں تک موحد لوگوں کا تعلق ہے تو انہیں آگ سے عذاب نہیں دیا جائے گا بلکہ ان کی تادیب و تہذیب کی جائے گی۔ ’’عذاب القبر‘‘: قبر سے مُراد برزخ ہے جس میں موت کے بعد رکھا جاتا ہے، عام طور پر ’قبر‘ بول کر ’برزخ‘ مُراد لیا جاتا ہے یا ہر وہ مقام جس میں میت کے اعضاء دفن ہوتے ہیں وہ قبر ہے۔ ’’فتنة القبر‘‘ یعنی فرشتوں کو جواب دینے میں حیرانگی کا اظہار کرنا۔ ’’فتنة الغنى‘‘ یعنی اکڑ، سرکشی، حرام طریقے سے مال کا حصول، نافرمانی میں اس کا خرچ کرنا اور مال و منصب پر فخر و نمود ہے۔ "من شر فتنة الفقر" اس سے مراد مال داروں سے حسد کرنا، ان کے مال کی لالچ رکھنا، ایسی عاجزی جو عزت و دین کے منافی ہے، اللہ کی تقسیم پر راضی نہ ہونا اور اس کے علاوہ وہ ساری چیزیں جن کا انجام برا ہی ہوتا ہے۔ چوتھی چیز جس سے اللہ کے نبی نے پناہ مانگی وہ ہے مال داری کا فتنہ یعنی مال جمع کرنے کا فتنہ، حرام طریقے سے مال حاصل کرنے کی خواہش کا فتنہ، اس کو خرچ کرنے کی واجبی جگہوں اور حقوق سے گریزاں رہنا۔ اور ’’فقر کے فتنے‘‘ سے مُراد وہ محتاجی ہے جس کے ساتھ صبر اور تقویٰ نہ ہو اور اپنے فقر کی وجہ سے وہ ایسی چیزوں میں پھنس جائے جو دیندار اور صاحبِ مروّت لوگوں کے شایانِ شان نہیں اور اپنے فاقے کی وجہ سے اس بات کا خیال بھی نہ رکھے کہ کس حرام چیز پرٹوٹ پڑ رہا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية