الحليم
كلمةُ (الحليم) في اللغة صفةٌ مشبَّهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل)؛...
ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا اس کی خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔
شریعتِ مطہرہ خیر اور بھلائی لے کر آئی ہے اور ہر اس چیز کو دور کیا جس میں نقصان اور فساد ہو۔ اسی میں سے یہ بھی ہےکہ اس نے الفت، محبت اور ہمدردی کرنے پر ابھارا اور ایک دوسرے سے دوری، قطع تعلقی اور بغض سے منع فرمایا۔ جب شارع (اللہ تعالی) نے تعددِ ازدواج کو مصلحتوں کے پیش نظر جائز قرار دیا - چونکہ عام طور پر ایک سے زائد بیویاں آدمی کے پاس آپس میں غیرت کی وجہ سے بغض وعداوت کا باعث ہوتی ہیں چنانچہ قطع تعلقات کا اندیشہ رکھتے ہوئے باہم ایک دوسری کی قریبی رشتے دار عورتوں کے درمیان تعدد ازدواج (انہیں نکاح میں جمع کرنے) سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ بیوی کی بہن سے نکاح کرنے سے منع فرمایا، بھتیجی کے ہوتے ہوئے پھوپھی سے، بھانجی کے ہوتے ہوئے خالہ سے نکاح کرنے سے منع فرمایا، اس کے علاوہ ہر وہ دو عورتیں کہ جن میں سے ایک مرد تصور کرلیا جائے اور دوسری کو عورت تو نسبی رشتوں مین ایک کا دوسرے سے نکاح حرام ہو، ان کو ایک ساتھ اور ایک وقت میں زوجیت میں رکھنا جائز نہیں۔ یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے قول: وأحِلَّ لكم ما وَرَاءَ ذلِكم۔ (اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئیں) کے عموم میں تخصیص پیدا کرتی ہے۔