البحث

عبارات مقترحة:

المحسن

كلمة (المحسن) في اللغة اسم فاعل من الإحسان، وهو إما بمعنى إحسان...

الخالق

كلمة (خالق) في اللغة هي اسمُ فاعلٍ من (الخَلْقِ)، وهو يَرجِع إلى...

سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ "آدمی برابر تکبر میں پڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کا نام سركش لوگوں کی فہرست میں لکھ دیا جاتا ہے پھر اس کا انجام بھی وہی ہوتا ہے جو ان سرکشوں کا ہوا کرتا ہے "۔

شرح الحديث :

نبی نے انسان کو اس بات سے ڈرایا ہے کہ وہ خود پسندی میں مبتلا ہو۔ پس بندہ دل ہی دل میں اپنے آپ کو بڑا خیال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کا نام سرکش لوگوں کی فہرست میں لکھ دیا جاتا ہے اور پھر اس کا بھی وہی انجام ہوتا ہے جو ان سرکش لوگوں کا ہوا کرتا ہے۔ سرکش لوگوں کی سزا اگر کچھ اور نہ بھی ہوتی تو اللہ کا یہ قول ہی بہت بڑی بات تھی "كذلك يطبع الله على كل قلب متكبر جبار" (غافر: 35) کہ اسی طرح ہر ایک مغرور سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے۔ (العیاذ باللہ)۔ سرکش کےدل پر اللہ مہر لگا دیتا ہے -العیاذ باللہ- تاکہ نہ تو وہ کسی خیر کو پاسکے اور نہ ہی کسی شر سے بچ سکے۔ یہ حدیث ضعیف ہے تاہم جس معنی پر یہ دلالت کر رہی ہے یعنی تکبر کرنا اور بڑا بننا اور اس پر وعید، یہ معنی بہت سی دوسری نصوص میں موجود ہے۔جیسا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے کہ "وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے برابر بھی تکبر ہوگا"۔(صحیح مسلم)۔ اسی طرح رسول اللہ نے فرمایا کہ "ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا گیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا"۔ (متفق علیہ)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية