المقيت
كلمة (المُقيت) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أقاتَ) ومضارعه...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ''اگر مجھے پائے یا دست (کے گوشت کھانے کی) کی دعوت دی جائے تو میں یقیناً قبول کروں گا اور اگر مجھے دست یا پایا بطورِ تحفہ بھیجاجائے تو میں اسے ضرور قبول کروں گا۔''
اس حدیث میں نبی ﷺ کے حسن خلق، آپ کی تواضع و خاکساری اور اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کی دل جوئی کرتے تھے، اوریہ کہ معمولی تحفہ بھی قبول کرنا چاہیے، نیز جو کسی آدمی کو اپنے گھر دعوت دے اسے قبول کرنا چاہیےاگرچہ یہ معلوم ہو کہ وہ معمولی چیز کے لیےدعوت دے رہا ہے۔ کیونکہ ہدیہ اور دعوت قبول کرنے کا مقصد دعوت دینے والے کی دل جوئی کرنا اور باہمی محبت کو مضبوط کرنا ہے، جبکہ دعوت رد کردینے اور اسے قبول نہ کرنے سے نفرت و عداوت جنم لیتی۔ آپ ﷺ (دعوت یا ہدیہ) کی قلت کو حقیر و کمتر نہیں سمجھتے تھے۔ آپ ﷺ نے خاص طور پر دست اور پائے کا اس لیے ذکر کیا ہےتاکہ معمولی اور اہم دونوں چیزیں یکجا کردیں؛ کیونکہ دست کا گوشت آپ ﷺ کو زیادہ پسند تھا، جبکہ پائے کی کوئی قیمت نہیں ہے۔