البحث

عبارات مقترحة:

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

المجيب

كلمة (المجيب) في اللغة اسم فاعل من الفعل (أجاب يُجيب) وهو مأخوذ من...

المولى

كلمة (المولى) في اللغة اسم مكان على وزن (مَفْعَل) أي محل الولاية...

عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں مروان بن حکم کے پاس آیا۔ جن وجوہات کی بنا پر وضو ٹوٹ جاتا ہے ان کے بارے میں ہمارے مابین گفتگو ہوئی۔ مروان نے پوچھا کہ کیا آلۂ تناسل کو چھونے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے؟۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے اس کے بارے میں کچھ علم نہیں ہے۔ اس پر مروان نے کہا کہ مجھے بُسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ انہوں نے نبی کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو اپنے آلۂ تناسل کو چھوئے تو اسے چاہیے کہ وہ وضو کرے۔

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: عروہ رضی اللہ عنہ بتا رہے ہیں کہ وہ مروان بن حکم کے پاس گئے جو اس وقت مدینہ کا گورنر تھا۔ " فذَكَرْنا ما يكون منه الوضوء "۔ یعنی ہمارے مابین ان باتوں اور اشیاء کے بارے میں گفتگو اور بحث چل نکلی جن کی وجہ سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔ مروان نے کہا کہ " ومِنْ مَسِّ الذَّكَر "۔ یعنی جن چیزوں کی وجہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان میں سے ایک آلہ تناسل کو چھونا بھی ہے۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ "ما علمت ذلك"۔ یعنی مجھے اس کی دلیل کا علم نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں رسول اللہ سے مروی کوئی حدیث میرے پاس ہے۔ اس پر مروان نے کہا کہ مجھے بُسْرَہ بنت صفوان نے خبر دی ہے کہ نبی نے فرمایا "جو اپنے آلۂ تناسل کو چھوئے اسے چاہیے کہ وہ دوبارہ وضو کرے‘‘۔ ترمذی شریف کی روایت میں ہے کہ "وہ اس وقت تک نماز نہ پڑھے جب تک کہ وہ وضوء نہ کرلے‘‘۔ یہ روایت تو اس بات کی کھلی وضاحت ہے کہ آلۂ تناسل کو چھونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے چاہے شہوت کے ساتھ چھوا جائے یا پھر بغیر شہوت کے ساتھ اور چاہے اس شخص نے چھونے کا ارادہ کیا ہو یا ارادہ نہ کیا ہو۔ تاہم اس سلسلے میں شرط یہ ہے کہ یہ چھونا براہ راست ہو اور درمیان میں کوئی شے حائل نہ ہو۔ اگر درمیان میں کوئی شے حائل ہو تو پھر چھونے سے کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ اب درحقیقت مس ہوا ہی نہیں ہے۔ کیونکہ مس کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایک عضو براہ راست دوسرے عضو کے ساتھ لگے۔ اس پر نسائی کی روایت کردہ یہ حدیث دلالت کرتی ہے " إذا أفْضَى أحدكم بيده إلى فَرْجِه وليس بينها سِتْر ولا حائل فليتوضأ " (یعنی جب تم میں سے کوئی اپنی شرمگاہ کو اس طرح سے ہاتھ لگا لے کہ درمیان میں کوئی پردہ یا آڑ نہ ہو تو اسے چاہیے کہ وہ وضوء کرے‘‘)۔ سبل السلام (1/97) فتح ذي الجلال والإكرام (1/260 ، 261) توضيح الأحكام(1/298)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية