الحكيم
اسمُ (الحكيم) اسمٌ جليل من أسماء الله الحسنى، وكلمةُ (الحكيم) في...
ابوزید عمرو بن اخطب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نمازِ فجر پڑھائی اور منبر پر چڑھے تو ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ ظہر کی نماز کا وقت آگیا آپ ﷺ اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت آگیا پھر اترے اور نماز پڑھائی پھر منبر پر چڑھے اور ہمیں خطبہ دیا یہاں تک کہ سورج غروب ہوگیا تو ہمیں آپﷺ نے ان تمام باتوں کی خبر دی جو پہلے ہوچکی ہیں اور جو آئندہ پیش آنے والی تھیں پس ہم میں سب بڑا عالم وہی ہے جس نے ہم میں سے ان باتوں کو زیادہ یاد رکھا۔
صحابیٔ رسول بتارہے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ایک دن فجر پڑھی اور منبر پر چڑھ کر ظہر کی اذان تک لوگوں کو خطبہ دیا، پھر اتر کر ظہر کی نماز پڑھائی، پھر دوبار منبر پر چڑھے اور عصر کی اذان تک خطبہ دیا، پھر اتر کر عصر پڑھی، پھر منبر پر چڑھ کر سورج غروب ہونے تک خطبہ دیا یعنی ایک دن پورا فجر کی نماز سے لے کر سورج غروب ہونے تک خطبہ دیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے آپ کو ماضی اور مستقبل کی غیب کی خبریں بتائیں۔ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ کو وہ ساری باتیں بتائیں، صحابہ میں اس دن سب سے زیادہ نبی ﷺ کی کہی باتوں کو جاننے والے وہ تھے جنہوں نے اسے یاد کرکے اپنے ذہن میں راسخ کرلیا۔