البحث

عبارات مقترحة:

المهيمن

كلمة (المهيمن) في اللغة اسم فاعل، واختلف في الفعل الذي اشتقَّ...

الرقيب

كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...

الحسيب

 (الحَسِيب) اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على أن اللهَ يكفي...

ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”ایک مرد دوسرے مرد کی شرمگاہ کی طرف نہ دیکھے اور نہ کوئی عورت دوسری عورت کی شرمگاہ کی طرف دیکھے اور نہ کوئی مرد کسی مرد کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے اور نہ کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ ایک کپڑے میں لیٹے‘‘۔

شرح الحديث :

کوئی عورت کسی عورت کے ستر کو نہ دیکھے۔ اس میں دیکھنے والے کے لیے ممانعت ہے کہ وہ دیکھی جانے والی عورت کے ستر کو نہ دیکھے۔ اگر فرض کر لیا جائے کہ کوئی عورت کسی ضرورت کی بنا پر اپنا ستر کھولے مثلاً علاج کی غرض سے لیڈی ڈاکٹر کے سامنے ستر کھولنا، اب اس کی کوئی مسلمان بہن جو اس کے ساتھ ہو اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنی بہن کا ستر دیکھے، یا اگر تیز ہوا اور آندھی کی وجہ سے کسی کا ستر کھل جائے تو کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ اپنی بہن کے ران اور ناف کے درمیان دیکھے۔ اسی طرح مرد سے کہا گیا کہ کوئی مرد کسی مرد کے ستر کو نہ دیکھے، مرد کا ستر ران و گھٹنے کے درمیان کا حصہ ہے۔ اگر کسی ضرورت سے مرد کا ستر ظاہر ہوجائے یا غیر اختیاری طور پر اس کا ستر کھُل جائے تو کسی کے لیے اس کے ستر کو دیکھنا جائز نہیں۔ اگر کسی کی نظر اچانک اپنی کسی بھائی کے ستر پر پڑ جائے تو اس پر لازم ہے کہ فوراً اپنی نظر ہٹالے۔ "ولا يُفْضِي الرَّجُل إلى الرَّجُل في ثوب واحد، ولا تُفْضِي المرأة إلى المرأة في الثوب الواحد"۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دو لوگ ننگے حالت میں ایک کپڑے میں ایک دوسرے سے اپنا جسم نہ ملائیں۔ اس لیے کہ اس طرح دونوں جسم ملانے میں ایک دوسرے کا ستر چھُوئے گا اور ستر کا چھُونا ایسے ہی ہے جیسے اس کی طرف دیکھنا، بلکہ حرمت کے اعتبار سے چھُونا دیکھنے سے زیادہ سخت ہے۔ جو کچھ مرد کے حق میں کہا گیا وہی عورت کے حق میں بھی ہے اس لیے کہ اس سلسلے میں نص وارد ہے۔ إكمال المعلم شرح مسلم (2/188)، شرح رياض الصالحين(6/364 ، 365)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية