الكبير
كلمة (كبير) في اللغة صفة مشبهة باسم الفاعل، وهي من الكِبَر الذي...
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " جس نے امانت کی قسم کھائی، وہ ہم میں سے نہیں ۔"
مفہوم حدیث: اس حدیث میں امانت کی قسم کھانے سے منع کیا گیا ہے؛ کیوںکہ امانت کی قسم اٹھانا غیر اللہ کی قسم اٹھانا ہے اور غیراللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے کہ: "جس نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی، اس نے کفرکیا"یا آپ ﷺنے فرمایا کہ: "اس نے شرک کیا"۔ یہاں شرک سے مراد شرک اصغر ہے؛ کیوںکہ نصوص اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ غیراللہ کی قسم اٹھانا دین اسلام سے خارج نہیں کرتا، ماسوا اس کے کہ قسم اٹھانے والا یہ اعتقاد رکھے کہ جس شے کی قسم اٹھائی جا رہی ہے، وہ تعظیم و عبادت میں اللہ کے ہم مرتبہ ہے۔ اس صورت میں یہ شرک اکبر ہوگا۔ یہاں امانت سے مراد اللہ تعالی کی فرض کردہ عبادات جیسے نماز، روزہ اور حج وغیرہ ہیں، جنھیں اللہ نے اپنے بندوں پر فرض کیا ہے۔ اگر کسی شخص نے کہا: "بحق صلاتی"(میری نماز کی قسم)، "بحق صیامی" (میرے روزے کی قسم)، "بحق حجی" (میرے حج کی قسم) یا پھر مختصرا اس نے کہہ دیا: "وأمانة الله" (اللہ کی امانت کی قسم)، تو یہ ساری صورتیں ممنوع ہیں؛ کیوںکہ مسلمان کو حکم ہے کہ وہ اللہ کی ذات اور اس کی صفات میں سے کسی صفت کی قسم اٹھائے اور یہ معلوم ہے کہ امانت اللہ کی صفت نہیں ہے، بلکہ یہ اللہ کے احکام میں سے ایک حکم اور اس کے فرائض میں سے ایک فریضہ ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کو اس کی قسم اٹھانے سے منع کیا گیا ہے؛ کیوںکہ اس سے اس کے اور اللہ عز و جل کے اسما و صفات میں برابری لازم آتی ہے۔ معالم السنن (4/46) سبل السلام(2 /550) القول المفيد شرح كتاب التوحيد(1/206)، (2 /214)