الملك
كلمة (المَلِك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعِل) وهي مشتقة من...
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے، جب کہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے پیچھے سواری پر سوار تھے، ارشاد فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انھوں نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انھوں نے جواب دیا: حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ’’اے معاذ!‘‘ انھوں نے جواب دیا: حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! تین مرتبہ (آپ ﷺ نے انھیں پکارا اور معاذ نے لبیک یا رسول اللہ و سعدیک کہا)۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جو بندہ اپنے دل کی سچائی سے یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد (ﷺ)اس کے بندے اور رسول ہیں، اس پر اللہ جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے۔‘‘ معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں تا کہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تب وہ اسی پر بھروسا کر لیں گے۔‘‘ معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت (کتمانِ علم کے) گناہ سے بچنے کے لیے اس حدیث کو بیان فرمایا۔
معاذ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے پیچھے سوار تھے۔ نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: اے معاذ! انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک یعنی میں بار بار حاضر ہوں اور آپ کے لیے میری اطاعت ہے۔ (وسعديك) یعنی میں مسلسل آپ کا فرماں بردار ہوں۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اے معاذ! انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: اے معاذ!۔ تو انہوں نے جواب دیا: لبیک یا رسول اللہ و سعدیک۔ (اس کے بعد) آپ ﷺ نے فرمایا: جو بندہ اپنے دل کی سچائی سے نہ کہ صرف اپنی زبان سے یہ گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں تو اللہ تعالی ہمیشہ جہنم میں رہنے کو اس پر حرام کر دیتا ہے۔ معاذ رضی اللہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی خبر نہ دے دوں تا کہ وہ خوش ہو جائیں۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ نہیں، تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ اسی پر بھروسا کر لیں اور عمل کرنا چھوڑ بیٹھیں۔ معاذ رضی اللہ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں کتمانِ علم کے گناہ کے ڈر سے اس حدیث کو بیان فرمایا۔