البحث

عبارات مقترحة:

الأعلى

كلمة (الأعلى) اسمُ تفضيل من العُلُوِّ، وهو الارتفاع، وهو اسمٌ من...

العليم

كلمة (عليم) في اللغة صيغة مبالغة من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

المجيد

كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...

انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا، پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: ”أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ" یعنی تمھارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمھارا کھانا کھائیں اور فرشتے تمھارے لیے دعائیں کریں“۔

شرح الحديث :

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خزرج کے سردار سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ "فجاء بخبز وزيت" (چنانچہ وہ روٹی اور تیل لے کر آئے) اس جملے میں اس چیز کو پیش کرنے کا بیان ہے، جو آسانی سے میسر ہو، یہ تہذیب کے خلاف نہیں ہے۔ "فأكل" یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا۔ "ثم قال النبي " یعنی کھانا کھانے کے بعد۔ "أفطر عندكم الصائمون" یعنی اللہ تمھیں اتنا ثواب دے، جتنا روزے دار کو افطار کرانے والے کا ہوتا ہے۔ یہ جملہ دعائیہ ہے۔ "وأكل طعامكم الأبرار" الأبرار جمع ہے ”بر“ کی، بمعنی متقی۔ "وصلت عليكم الملائكة" یعنی تمھارے لیے استغفار کریں۔ انظر: دليل الفالحين (7/75-76).


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية