الكريم
كلمة (الكريم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل)، وتعني: كثير...
رسول اللہ ﷺ نے ایک رات عشا کی نماز میں تاخیر کر دی، یہ وہی نماز ہے جسے 'عتمہ' کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ دراصل رسول اللہ ﷺ نہیں نکلے حتیٰ کہ عمر رضی اللہ عنہ کو کہنا پڑا کہ عورتیں اور بچے سو گئے۔ (ایک روایت میں ہے کہ: یہاں تک کہ رات کا اکثر حصہ گزر گیا) پھر نبی کریم ﷺ (حجرے سے) تشریف لائے اور نکلتے ہی مسجد میں موجود لوگوں سے فرمایا: "دیکھو روئے زمین پر اس نماز کا (اس وقت) تمھارے سوا اور کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے"۔ اور ایک روایت میں ہے: "یہی اس (نماز) کا (پسندیدہ) وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر شاق نہ سمجھتا"۔ اور ایک روایت میں ہے: "اگر یہ میری امت پر شاق نہ ہوتا" یہ اسلام کے پھیلنے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ ابن شہاب کہتے ہیں: مجھ سے بیان کیا گیا ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جس وقت چلا کر رسول اللہ ﷺ کو نماز کی طرف متوجہ کیا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھارے لیے مناسب نہیں ہے کہ تم اللہ کے رسول ﷺ کو نماز کے لیے کہو۔
رسول ﷺ نے اس حدیث میں نمازعشا کا افضل وقت بیان فرمایا ہے اوروہ رات کے ابتدائی تہائی حصے کا آخری جز ہے۔ لیکن آپ ﷺ نے عشا کی نماز ہمیشہ افضل وقت میں ادا نہیں کی، اپنی امت پر مہربانی کی وجہ سے اور اس ڈر سے کہ یہ آپ کی امت پر مشقت کا باعث ہوگا۔