البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

الكريم

كلمة (الكريم) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل)، وتعني: كثير...

العالم

كلمة (عالم) في اللغة اسم فاعل من الفعل (عَلِمَ يَعلَمُ) والعلم...

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ’’مشرق ومغرب کے مابین جو کچھ ہے سب قبلہ ہے۔‘‘

شرح الحديث :

حدیث کا مفہوم: " ما بَيْن المَشْرِق والمَغْرِب قِبْلة " (مشرق و مغرب کے مابین ہے جو کچھ ہے وہ قبلہ ہے)۔ اس حدیث میں آپ یہ بیان فرما رہے ہیں کہ مشرق و مغرب کی جہت کے ما بین نمازیوں کے لیے قبلہ ہے۔ یہ خطاب اہلِ مدینہ اور جو ان سے موافقت رکھتے ہیں ان سے ہے، کیوں کہ وہ کعبہ سے شمالی جانب واقع ہے۔ تو اہل مدینہ اور ان کے اردگرد اہل شام وغیرہ کی مناسبت سے یہ جہت ان کے لیے قبلہ ہے۔ شمال والے مشرق و مغرب کے مابین کے طرف قبلہ رو ہوں گے۔ یعنی کعبہ کی مناسبت سے ان کے رخ جنوب کی طرف ہوں گے جب کہ یمن اور اس سے ملحقہ جنوبی علاقے والے شمال کی طرف مشرق و مغرب کے مابین رُخ کریں گے ۔جب کہ اہل مشرق ومغرب کے اعتبار سے ان کا قبلہ شمال و جنوب کے مابین ہوگا ہے۔ اس لیے کہ اصلجہتیں چار ہوتی ہیں: شمال، جنوب، مشرق اور مغرب۔ جب نمازی کعبہ سے مشرق یا مغرب کی سمت میں ہو گا تو اس کا قبلہ شمال و جنوب کے مابین ہوگا اور اگر کعبہ سے شمال اور جنوب کی طرف ہو گا تو اس کا قبلہ مشرق و مغرب کے مابین ہو گا۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے بندوں پر آسانی ہے کیوں کہ اگر وہ ان سے عین کعبہ کی طرف منہ کرنے کا تقاضا کرتا تو کسی ایک کی بھی نماز درست نہ ہوتی۔ لہذا دور رہنے والوں اور دکھائی نہ دینے والوں کے لیے قبلہ سے تھوڑا انحراف کرنا غیر موثر مانا گیا، اِلاّ یہ کہ وہ کعبہ سے گھوم جائے، یا اسے پشت کی طرف کرلے، تو ایسی صورت میں اس کا (یہ نماز پڑھنا)صحیح نہ ہوگا۔ کیوں کہ وہ قبلہ کی جہت کی طرف متوجہ نہیں ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية