نظّامیہ (نظّامی فرقہ)
(النَّظَّاْمِيَّة)
من موسوعة المصطلحات الإسلامية
المعنى الاصطلاحي
ابو اسحاق ابراہیم بن سیار بن ھانئ کے پیروکار جو نظّام کے لقب سے مشہور تھا، جس کا یہ کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو شر ومعاصی پر قدرت رکھنے والا سے متصف نہیں کیا جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ وہ قرآن کریم کے اعجاز اور رسول اللہ ﷺ کے معجزات کا انکار کرتا تھا۔
الشرح المختصر
نَظّامیہ: ابو اسحاق ابراہیم بن سَیّار کے پیروکار ہیں جو کہ اصل میں برہمن کے مذہب پر تھا، دیگر معتزلہ کی طرح یہ بھی یونانی فلسفہ سے متاثر تھا، اسے نظّامی اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ کہ یہ اپنی جوانی کے زمانے میں گھونگے پرویا کرتا تھا اور انہیں بصرہ کے بازار میں بیچتا تھا، اس کی وفات 231 ہجری میں ہوئی۔ ابو اسحاق نظام اپنے ساتھیوں سے کچھ مسائل میں منفرد اور الگ تھا جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں: پہلا مسئلہ: خیر وشر کی تقدیر کے مسئلہ میں اس نے یہ اضافہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کو شر اور گناہوں پر قدرت رکھنے سے متصف نھیں کیا جائے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کے زیرِ تسلط نہیں ہیں۔ دوسرا مسئلہ: اللہ تعالیٰ کی صفت ’ارادہ‘ کے بارے میں اس کا یہ کہنا تھا کہ حقیقتًا اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ متصف نہیں ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کو شرعاً اس کے افعال میں ’ارادہ‘ کے ساتھ متصف کیا گیا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے علم کے مطابق اس کا پیدا کرنے والا اور بنانے والا ہے۔ بندوں کے افعال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو متصف کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ان کو کرنے کا حکم دینے والا اور ان کے کرنے سے منع کرنے والا ہے۔ تیسرا مسئلہ: وہ ’جزء لایتجزیٰ‘ کی نفی میں فلاسفہ کی موافقت کرتا تھا۔ اور ’طَفْرہ‘ عقیدے کا قائل ہوا، یعنی ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک ہی جسم ایک جگہ پر ہو، پھر وہ وہاں سے تیسری جگہ چلا جائے اور طفرہ کے طور پر دوسری جگہ سے نہ گزرے۔ اسی طرح اس نے قرآن کے اعجاز اور رسول ﷺ کے معجزات کا انکار کیا، تاکہ اس کے ذریعے آپ ﷺ کی نبوت کا انکار کرے۔ اکثر معتزلہ ’نظّام‘ کے کفر کے قائل ہیں۔
التعريف اللغوي المختصر
نظام ابو اسحاق ابراہیم بن سیّار کی طرف منسوب فرقہ۔