وجوب (الْوُجُوب)

وجوب (الْوُجُوب)


أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


شارع (اللہ تعالی) کی طرف سے الزامی طور کسی کام کے کرنے کا حکم۔

الشرح المختصر :


وجوب کا مطلب ہے شارع کی طرف سے کسی کام کو یقینی اور حتمی طور پر بجا لانے کا حکم، خواہ اس کا تعلق زبان سے نکلنے والے کلمات سے ہو، جیسے ذبیحہ پر بسم اللہ پڑھنا، اعضا وجوارح کے عمل سے ہو، جیسے وقت پر نماز پڑھنا یا دلی اعتقاد سے، جیسے اللہ پر ایمان لانا۔ وجوب کی کئی اعتبار سے تقسیم کی جاتی ہے، جن میں سے کچھ حسبِ ذیل ہیں: پہلی تقسیم: باعتبارِ فاعل وجوب کی دو قسمیں ہیں، واجبِ عینی (فرض عین) اور واجبِ کفائی (فرض کفایہ)۔ واجبِ عینی: ایسا واجب، جسے انجام دینے کا حکم ہر شخص کو دیا گیا ہو، جیسے نماز۔ واجب کفائی: ایسا عمل ہے، جسے انجام دینے کا حکم مکلف اشخاص کے ایک مجموعے کو دیا گیا ہو؛ جب ان میں سے کوئی شخص یا چند اشخاص اُسے انجام دے دیں، تو بقیہ لوگ اُس سے عہدہ بر آ ہوجائیں گے۔ جیسے جنازے کی نماز۔ دوسری تقسیم: مطلوب کی تعیین اور عدم تعیین کے اعتبار سے۔ یہاں بھی دو قسمیں ہیں؛ مطلوبِ معین اور مطلوبِ مخیَّر۔ مطلوبِ معیّن سے مراد جسے شارع نے بعینہ طلب کیا ہو، جیسے فرض نمازیں۔ مطلوبِ مخیّر سے مراد اس امر کے اور دوسرے امور کے درمیان شارع نے اختیار دیا ہو، جیسے کفارے کی اقسام۔ تیسری تقسیم:باعتبارِ وقت وزمانہ، اس کی بھی دو قسم ہے، ایک وہ جس کو فوری طور پر انجام دینا واجب ہے، جیسے حج اور دوسرا وہ وجوب جسے بہ دیر انجام دینا درست ہو، جیسے رمضان کے فوت شدہ روزوں کی قضا۔ چوتھی تقسیم: وقت کی طرف فعل کی نسبت کے اعتبار سے، اس کی بھی دو قسمیں ہیں، ایک واجب موسَّع جس کا وقت اس واجب کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ دیگر واجبات کے لیے بھی کشادہ اور وسیع ہو، جیسے پنج وقتہ نمازیں، دوسری قسم واجب مضیَّق یعنی جس کا وقت صرف اور صرف اس واجب کی ادائیگی کے لیي ہی کافی ہو، جیسے رمضان کے روزے۔

التعريف اللغوي المختصر :


لغت میں وجوب لزوم کے معنی میں آتا ہے۔ واجب لازم کو اور ایجاب ضروری ولازمی قرار دینے کو کہتے ہیں۔ ’أوجبَ الشیءَ‘ سے مراد کسی شے کو لازم وضروری قرار دینا ہے۔ وجوب کا اطلاق ثبوت اور استقرار کے معنی پر ہوتا ہے۔ وجوب کا اصل معنی کسی شے کا ساقط اور وقوع پذیر ہونا ہے۔ اسی سے کہا جاتا ہے: ”وَجَبَ الْجِدارُ“ کہ دیوار گِر گئی۔ اور وَجْبہ کا معنی ہے انہدام۔