وسطیت ،اعتدال ۔ (الْوَسَطِيَّةُ)

وسطیت ،اعتدال ۔ (الْوَسَطِيَّةُ)


الثقافة والدعوة العقيدة

المعنى الاصطلاحي :


اعتقاد و عبادات اور ان کے مسائل کے تمام ابواب میں بغیر کسی افراط و تفریط یا غلو و بے رخی کے میانہ روی اختیار کرنا۔

الشرح المختصر :


گمراہ فرقوں کے مابین اہل سنت و جماعت کی’اعتدل پسندی‘ کے کچھ مظاہر یہ ہیں: 1۔ اللہ کے اسماء و صفات کے اعتبار سے: اہل سنت نفی و تعطیل کرنے والوں اور تشبیہ و تمثیل کے قائلین کے درمیان میں ہیں۔ اہل سنت و جماعت ہر اس صفت پر ایمان لاتے ہیں جس کے ساتھ اللہ نے اپنے آپ کو یا اس کے رسول ﷺ نے اسے متصف کیا ہے ۔ اسی طرح وہ تمام اسمائے حسنیٰ پر ان کے معنی میں کوئی تحریف کیے بغیرایمان لاتے ہیں۔ وہ نہ تو ان کی نفی کے قائل ہیں اور نہ تعطیل کے۔ اسی طرح نہ تو وہ ان کی ’کیفیت‘ کے درپے ہوتے ہیں اور نہ ان کو کسی کا ’مثل ‘قرار دیتے ہیں۔ 2۔ قدر کے باب میں: وہ جبریہ اور قدریہ کے مابین ہیں ۔ اہل سنت اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ازل میں تمام اشیاء کا ایک اندازہ مقرر کیا اور وہ جانتا ہے کہ یہ امور معلوم اوقات اور مخصوص انداز میں واقع ہوں گے۔ چنانچہ یہ سب اللہ کی تقدیر کے مطابق ہی وقوع پذیر ہوں گے۔ 3۔ اللہ کے انبیاء اور رسولوں کے اعتبار سے: وہ یہود و نصاری کے مابین ہیں۔ وہ یہودی جنہوں نے اللہ کے نبیوں کو قتل کیا اور ہر عیب اور خامی سے انہیں متہم کیا۔ ان پر ظلم کیا، ان سے بے رخی برتی اور ان کی اتباع سے اعراض کیا ۔ اور وہ عیسائی جنہوں نے بعض انبیاء کے معاملے میں غلو سے کام لیا اور اللہ کو چھوڑ کر انہیں رب بنا لیا۔اعتقادات میں اہل سنت و جماعت کے بہت سے دیگر مظاہر بھی ہیں۔(3)

التعريف اللغوي المختصر :


وسطیت: ’افراط و تفریط‘ یا ’غلو و تقصیر ‘پر مشتمل دو امور یا دو اطراف کے مابین اعتدال و توازن۔ کسی شے کے ’وسط‘ سے مراد اس کا معتدل حصہ ہے۔