وفا (ایفائے عہد) (الْوَفَاءُ)

وفا (ایفائے عہد) (الْوَفَاءُ)


الفقه التربية والسلوك الثقافة والدعوة أصول الفقه

المعنى الاصطلاحي :


عہد وپیمان کی حفاظت کرنا، وعدوں کو پورا کرنا اور جس چیز کا وعدہ کیا ہو اُسے سچائی اور امانت داری سے ادا کرنا۔

الشرح المختصر :


’ایفائے عہد‘ (عہد و پیمان کو پورا کرنا) ان اخلاقی فضائل میں سے ہے جن سے سچے اہلِ ایمان آراستہ ہوتے ہیں۔ کیوں کہ یہ صدق و عدل کے ہم مثل ہے اور اس کی ضد غدر (دھوکا) ہے جو کہ جھوٹ اور ظلم کے ہم مثل ہے۔ اس ليے کہ وفا زبان اور عمل دونوں کی سچائی کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایفائے عہد کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے اور اسے لوگوں کے معاملات کے قیام کا سبب بنایا ہے۔ ایفائے عہد کی دو قسمیں ہیں: 1- خالق کے ساتھ وفا کرنا: یعنی اللہ کے اوامر کو بجا لا کر، اس کے نواہی سے اجتناب کرکے، اس کی اطاعت وفرماں برداری کرکے اور اس کے سامنے سرِ تسلیم خم کرکے اس کے عہد کی حفاظت کرنا۔ 2- مخلوق کے ساتھ وفا کرنا: یہ ان تمام عہود اور وعدوں کی رعایت کرنے کو شامل ہے جو آدمی اور اس کے علاوہ دیگر لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں، اسی طرح ان کی حفاظت پر ثبات قدمی اور ان کے حقوق کی ادائیگی کو شامل ہے، جیسے شوہر کا اپنی بیوی کے تئیں وفا کرنا اور بیٹے کا اپنے والدین کے تئیں وفا کرنا۔

التعريف اللغوي المختصر :


وَفَاء: عہد کو پورا کرنا، جب کوئی اپنے عہد وپیمان کی حفاظت کرے اور اسے نہ توڑے تو کہتے ہیں: ”وَفَى بِعَهْدِهِ، وأَوْفَى، يَفِي، وَفاءً“ یعنی اس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا۔ اس کی ضد: دھوکا ہے۔ اس کا اصل معنی ہے: پورا اور مکمل ہونا۔